مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کاتالونیا میں ہونے والے ریفرنڈم میں 90 فیصد ووٹرز نے اسپین سے آزادی کے حق میں فیصلہ دے دیا جبکہ ہسپانوی وزیراعظم نے ریفرنڈم تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا۔ جبکہ پولیس اور ووٹروں میں تصادم اور تشدد واقعات کے نتیجے میں 800سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل اسپین کی وفاقی حکومت اور آئینی عدالت کی جانب سے اس ریفرنڈم کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے لیکن کاتالونیا کی صوبائی حکومت نے ریفرنڈم کے ذریعہ صوبہ کاتالونیا کو اسپین سے علیحدہ کرکے ایک الگ ملک بنانے کے لئے یہ ریفرنڈم کروایا ہے۔ آج کی پولنگ کو روکنے کے لئے وفاقی حکومت نے رینجرز اور نیشنل پولیس کے ہزاروں دستے کاتالونیا کے دارلحکومت بارسلونا اور اس کے گردو نواح میں تعینات کیے تا کہ ریفرنڈم کے نام پر ووٹ کاسٹ نہ کرنے دیا جائے۔کاتالونیا حکومت کی طرف سے بارسلونا کے 1300 اسکولوں کو پولنگ اسٹیشن بنایا گیا ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے اسکولوں کی متوقع بندش کے پیش نظر کاتالان قوم پرست گزشتہ رات سے ہی اسکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیز میں قبضہ کئے بیٹھے رہے تاکہ وہ ووٹ کاسٹ کر سکیں۔کل 2315پولنگ اسٹیشن اور 6299پولنگ بوتھ بنائے گئے جہاں 7235سماجی کارکنان نے اپنی ڈیوٹی سر انجام دی۔ بارسلونا کے مختلف مقامات پر پولیس اور کاتالان قوم پرستوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں کئی افراد زخمی ہوئے ۔انتخابات سے قبل کاتالونیا جنرلیتات کے صدر ’ کارلس پوئڈیمونٹ ‘ نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ویسے تو ہم کاتالونیا کی اسپین سے علیحدگی کا ریفرنڈم جیت چکے ہیں، اب تو صرف آزادی کا اعلان کرنا باقی ہے ۔ ادھر اسپین کے وزير اعظم نے اس ریفرنڈم کو مستر کردیا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 2 اکتوبر 2017 - 12:28
کاتالونیا میں ہونے والے ریفرنڈم میں 90 فیصد ووٹرز نے اسپین سے آزادی کے حق میں فیصلہ دے دیا جبکہ ہسپانوی وزیراعظم نے ریفرنڈم تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا۔ جبکہ پولیس اور ووٹروں میں تصادم اور تشدد واقعات کے نتیجے میں 800سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔