اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب اور نیویارک کا چار روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد تہران کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب اور نیویارک کا چار روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد تہران کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ صدر حسن روحانی نے نیویارک کے دورے کے دوران عالمی رہنماؤں سے ملاقات اور گفتگو کی اور امریکی ٹی وی چینل سی این این اور سی بی ایس کے صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ صدر حسن روحانی نے امریکی ٹی وی چینل این بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی سطح پر تمام مثبت راہوں کو نابود کرنے پر کمر بستہ ہیں ٹرمپ کی فکر منفی ، غیر سنجیدہ اور غیر منطقی ہے امریکہ کے ساتھ گفتگو بے سود اور بے معنی ہے۔ صدر حسن روحانی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے ممکنہ طور پرخارج ہونے پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدہ بین الاقوامی سطح پر تعمیری تعاون کا اہم ثبوت ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ثابت ہوگيا ہے کہ دنیا کو درپیش اہم مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعہ ممکن ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر منطقی اور غیر سنجیدہ رفتار کی بنا پر تمام مثبت راہیں نابود ہوسکتی ہیں اور امریکی صدر کی فکر عالمی امن کے لئے خطرہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کو جاہلانہ قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا خطاب اقوام متحدہ کی شان کے بالکل منافی تھا ۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مختلف قوموں کا متحدہ پلیٹ فارم ہے جسے امریکہ اپنے اغراض و مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب میں امریکہ کو مخآطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت کو خطے میں امریکی عوام کےاربوں ڈالر خرچ کرنے کے سلسلے میں جواب دینا چاہیے اور وضاحت کرنی چاہیے کہ اس نے امریکی عوام کے اربوں ڈالر دہشت گردی کے فروغ اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کیوں خرچ کئے امریکی حکومت کے غیر سنجیدہ اور غیر منطقی اقدامات سے خطےمیں قتل و غارت کا بازار گرم ہوا اور دہشت گردی کو فروغ ملا ۔ صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایرانی عوام کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے خطاب کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا جاہلانہ خطاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے شان کے مطابق نہیں تھا۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کا میزائل نظام دفاعی نوعیت کا ہے اور ملکی اور قومی دفاع کے لئے روایتی ہتھیار رکھنا ہر ملک کا حق ہے۔