بین الاقوامی دباؤ اور شدید تنقید کے بعد میانمار میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے والی میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے بالآخرریاست رکھائن میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی اور تشدد کی مذمت کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بین الاقوامی دباؤاور شدید تنقید کے بعد میانمار میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے والی میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے بالآخرریاست رکھائن میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی اور تشدد کی مذمت کی ہے۔ آنگ سان سوچی کا روہنگیا بحران پرخطاب میں کہنا تھا کہ ریاست رکھائن میں تمام گروپوں کی تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔اس نے کہا کہ میانمارروہنگیاکی صورتحال پر بین الاقوامی تحقیقات سے خوفزدہ نہیں ہے،سفارت کاروں کو روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے مصائب ختم نہ ہوسکے، میانمار سے جان بچاکر پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے، لاکھوں افراد اب بھی بھوک اور پیاس کا شکار ہیں ۔