سعودی عرب کی اسلامی ممالک سے دوری اور اسرائیل کے ساتھ قربت روز بروز بڑھ رہی ہے اور اب تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب 2015 ء میں قطر کو فتح کرنے کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن پھر شاہ عبداللہ کے انتقال کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مڈل ایسٹ آئی  کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی ممالک سے دوری اور اسرائیل کے ساتھ قربت روز بروز بڑھ رہی ہے اور اب تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب 2015 ء میں قطر کو فتح کرنے کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن پھر شاہ عبداللہ کے انتقال کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اور قطر کے مابین تنازع کسی طور ختم ہونے میں نہیں آ رہا اور اب اس حوالے سے ایسا چشم کشا انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات تلخی کی انتہاءکو پہنچنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ کی ایک ای میل منظرعام پر آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ  2015ء میں ایک وقت ایسا آیا تھا کہ سعودی عرب، قطر کو فتح کرنے کے قریب پہنچ گیا تھا، لیکن پھر شاہ عبداللہ کے انتقال کی وجہ سے اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔  رپورٹ کے مطابق سعودی عرب قطر کی طرف سے دہشت گردوں کی مبینہ حمایت کے مسئلے سے نجات کے لیے یہ کام کرنے جا رہا تھا۔

امریکی سفارت کار ایلیٹ ابرامس کو لکھی گئی ای میل میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے مزید لکھا ہے کہ "  قطر کو فتح کرلینے سے ہر مسئلہ قطعی طور پر حل ہو جائے گا۔ چند ماہ قبل سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ اپنی وفات سے چند ماہ قبل قطر پر حملہ کرنے اور اسے فتح کرنے کے فیصلے کے قریب آچکے تھے۔" جوابی ای میل میں  امریکی سفارتکار ایلیٹ ابرامس پوچھتا ہے کہ ”میں یہ سن کر حیران ہوا ہوں۔ حیرت ہے کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کتنا مشکل ہوگا؟ "  ابرامس کا یہ سوال قطری شہریوں کی مزاحمت کے حوالے سے تھا۔ جواب میں یوسف العتیبہ لکھتے ہیں کہ " قطر کی مقامی آبادی صرف اڑھائی سے 3لاکھ ہے۔ غیرملکی بالکل مزاحمت نہیں کریں گے۔ ہم ہندوستانی باشندوں اور پولیس کو مراعات دینے کا وعدہ کریں گے اور کون ہے جو موت سے لڑنے کی ہمت کرسکتا ہے۔ یہ بالکل آسان ہے؟ "
اس کے جواب میں امریکی سفارتکار ایلیٹ  ابرامس لکھتا ہے کہ " اوبامہ اس کام کو پسند نہیں کریں گے لیکن نیا شخص ( ڈونلڈٹرمپ) قطر پر سعودی فوج کے قبضے کو سپورٹ کرے گا۔ " جوابی ای میل میں یوسف العتیبہ ابرامس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہتے ہیں ”بالکل“ ۔واضح رہے کہ العتیبہ اور ابرامس کی ای میل کے ذریعے ہونے والی یہ گفتگو ایسے وقت منظر عام پر آئي ہے جب سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی اوج پر ہے۔ بنیادی طور پر امریکی سفارتکار ایلیٹ ابرامس نے امارات کے سفیر یوسف العتیبہ کو ای میل کی تھی اور تجویز دی تھی کہ " اردن کو قطر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کر لینا چاہیے۔ اس سے قطرکے دہشت گردوں کی مدد کرنے سمیت دیگر تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔" اس ای میل کے جواب میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے انہیں سعودی عرب کے خوفناک منصوبے کے بارے میں بتایا اور دونوں میں باقی گفتگو ہوئی۔رپورٹ کے مطابق مڈل ایسٹ آئی نے اس پر ردعمل کے لیے امریکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے رابطہ کیا جس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ " فی الحال ہم ان ای میلز کی تصدیق یا تردید کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔" ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے قطر پر حملے کا منصوبہ 2 سال پہلے بنایا تھا اس پر اس نے 2 سال بعد عمل کیا لیکن اسے اس میں تاریخي شکست کا سامنا ہے۔ اس وقت قطر کی حمایت میں ترکی جیسا ملک میدان میں موجود ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے 2 سال پہلے منصوبہ کار خ قطر کے بجائے یمن کی طرف موڑدیا گیا اور آج یمن کے نہتے عوام سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کا شکار ہیں۔