ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے میانمار کی فوج کو بنگلہ دیش سے متصل سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل  اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے میانمار کی فوج کو بنگلہ دیش سے متصل سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اب تک بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر نقل مکانی کرنے والے متعدد روہنگیا مسلمان بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔روہنگیا مسلمانوں کی میانمار کی ریاست رکھائن میں فوج اور انتہا پسند بدمت تنظیم کے ظلم و بربریت سے بچنے کے لیے بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی جاری ہے اور اب تک 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں۔اے پی کے مطابق بنگلہ دیش پہنچنے والے زخمی افراد میں زیادہ تر لوگ سکیورٹی فورسز کی گولی لگنے یا کسی تیز دھار آلے سے شدید زخمی ہوئے لیکن اب حال ہی میں ایسے کیسز بھی سامنے آئے جو بارودی سرنگ سے زخمی ہوئے۔بنگلہ دیش پہنچنے والے ایک قافلے میں ایسی خاتون بھی موجود تھی جس کی ایک ٹانگ جسم سے الگ ہو چکی تھی جبکہ دوسری ٹانگ شدید زخمی تھی، تاہم اس قافلے نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس خاتون نے راستے میں ایک ایسی جگہ پر پاؤں رکھا جس کی وجہ سے دھماکہ ہوا اور خاتون زخمی ہوئیں۔

بنگلہ دیشی حکام اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کا خیال ہے کہ مزید بارودی سرنگیں حال ہی میں لگائی گئی ہیں جن کی وجہ سے ایک بنگالی کسان بھی زخمی ہوا۔