مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ میانمار کے شمال مغرب میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوؤں نے روہنگیا مسلمانوں کے مزید 8 سے زائد دیہاتوں کو نذر آتش کردیا ہے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی۔ عینی شاہد ایک برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک گائوں کو خود جلتے ہوئے دیکھا جہاں بدھ بھکشوؤں نےصحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے فورسز کی مدد سے گاؤں میں آگ لگائی ، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار ہوسکتی ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ راکھائن میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوؤں نے مسلمان آبادی کا صفایا کرنے کے لئے جلاؤ گھیراؤ کی مہم جاری کررکھی ہے، مزید دیہاتوں کو نذر آتش کئے جانے کے بعد بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پناہ لینے والے برمی مسلمانوں کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار ہوگئی ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
حالیہ آتشزدگی اور حملوں کے واقعات راتھیڈونگ میں پیش آئے جو روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے، امدادی کارکنوں کو تشویش ہے کہ مسلمان مہاجرین کی بڑی تعداد یہاں پھنس گئی ہے، آگ لگانے کے واقعات کی تصدیق دیگر ذرائع نے بھی کی ہے جن میں انسانی حقوق کو مانیٹر کرنے والے دو مبصرین اور ایک مقامی صحافی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جلائے گئے حالیہ دیہاتوں میں راکھائن کے شمال سے 65 کلو میٹر دور کے علاقے شامل ہیں جہاں مسلمان اکثریت ہے، ایک زریعہ نے بتایا کہ ملک کے اندر بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز کا کیمپ بھی شعلوں کی نذر کردیا گیا تھا جہاں 300سے 400 مسلمان رہائش پذیر تھے۔
ادھر اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں اب تک جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کی تعداد 1000 سے زائد ہوچکی ہے۔