امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کے خلاف مقامی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی کا فیصلہ جزوی طور پر بحال کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے اے پی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ  کی سپریم کورٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کے خلاف مقامی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی کا فیصلہ جزوی طور پر بحال کردیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے یہ متنازع ایگزیکٹ حکمنامہ رواں سال جنوری میں جاری کیا تھا، جس کے ذریعہ سات مسلم ممالک کے تارکین وطن اور ویزا ہولڈرز پر امریکہ  میں داخلے کی 90 روز کی پابندی لگائی گئی تھی۔ بعد ازاں حکم نامے میں نظرثانی کرتے ہوئے اس میں سے عراق کے نام کو خارج کردیا گیا تھا، جبکہ ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے لیے اس پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔اس تازہ پیشرفت کو ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر سب سے بڑے قانونی تنازع کے حوالے سے اہم کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔سپریم کورٹ نے اپنی غیر قانونی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کا کوئی شخص اگر امریکہ کے کسی شخص یا ادارے سے باہمی تعلقات کا پختہ دعویٰ کرتا ہے تو اسے اس پابندی سے چھوٹ ہونی چاہیے۔ امریکہ کی اعلیٰ عدالت کے ججز اب اس کیس کے حوالے سے اکتوبر میں دلائل سنیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ عدالتوں سے کلیئر ہونے کے بعد یہ پابندی 72 گھنٹے کے اندر نافذ ہوجائے گی۔