ترکی نے متحدہ عرب امارات پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ناکام فوجی بغاوت میں باغیوں کو 3 ارب ڈالر فراہم کئے جس کے ترکی کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مڈل ایسٹ آئی اور ترک ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی نے متحدہ عرب امارات پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ناکام فوجی بغاوت میں باغیوں کو 3 ارب ڈالر فراہم کئے جس کے ترکی کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ترکی نے متحدہ عرب امارات پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ اس نے گزشتہ سال جولائی میں ترکی میں فوجی بغاوت کروانے کے لئے 3 ارب ڈالر فراہم کئے۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق یہ الزام ترکی کے ایک معروف صحافی نے عائد کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ تمام شواہد متحدہ عرب امارات کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ ترک حکومت کے نشریاتی ادارے ’کانال 7‘کے انقرہ بیوروچیف محمت عزت کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات رجب طیب اردوغان کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتا تھا اور اس کیلئے اس نےباغیوں کو تین ارب ڈالر فراہم کئے ۔محمت عزت کا کہنا ہے کہ تقریباً چھ ماہ قبل استنبول میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں ترک وزیر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہماری حکومت کو غیر قانونی طور پر برطرف کرنے کیلئے ایک ملک نے باغیوں کو تین ارب ڈالر دئیے، اور یہ ایک مسلم ملک ہے۔ محمت عزت کا کہنا ہے کہ دستیاب شواہد اور حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ ملک متحدہ عرب امارات ہی ہے۔ ادھر ترکی نے قطر کے خلاف سعودی عرب  اور متحدہ عرب امارات کی ہمہ گیر پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں غیر اخلاقی اور غیر اسلامی قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی اور قطر مصر کی تنظیم اخوان المسلمین کے حامی ہیں جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اخوان المسملین تنظیم کو دہشت گرد قراردے چکے ہیں۔ جبکہ خود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات القاعدہ اور داعش جیسی وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں۔