مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب کی طرف سے بلائی گئی امریکی اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب میں ایران کو تنہا کرنے پر تاکید کرتےہوئے کہا ہے کہ 95 فیصد وہابی دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب اور اس کے اتحادی مسلم ممالک سے ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا امریکہ ان کو مدد فراہم کرےگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی عربی اسلامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ابھرتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہے لیکن نئے مستقبل کا آغاز دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں جب کہ ہمارا مقصد دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے اتحاد کی تشکیل ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ وحشی مجرموں کے ساتھ جنگ ہے جو خدا کو نہیں صرف دہشت گردی کو مانتے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ دہشت گردی سے عرب دنیا سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور دہشت گردوں کا تعلق بھی عرب دینا سے ہی ہے لہذا عرب ممالک کو اب دہشت گردی کے خلاف اقدام کرنا ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف ہم ان کی مدد کریں گے۔
عالمی اور اسلامی مبصرین کے مطابق کوئی بھی ایرانی شہری دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے لیکن اس کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے بادشاہ نے ایران پر بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ سعودی عرب کے بادشاہ اور امریکی صدر ٹرمپ کے جھوٹ کو پوری دنیا اچھی طرح سمجھ رہی ہے دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ القاعدہ ، داعش اور تمام وہابی دہشت گرد تنظیموں کو سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ سرپرستی حاصل ہے اور امریکہ و سعودی عرب نے امریکی اسلام کو فروغ دینے اور حقیقی اسلام کو بدنام کرنے کے لئے وہابی دہشت گرد تنظیموں کو تشکیل دیااور آج ریاض میں انہی وہابی دہشت گرد تنظیموں کے خاتمہ کے لئے امریکی عربی اسلامیاتحادی فوج تشکیل دی جارہی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ دنیا میں صلح ممکن ہے اور اسرائيل اور فلسطین کے درمیان بھی صلح ممکن ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب اور قطر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں یہ دونوں ممالک امریکہ و اسرائیل کے قریبی اتحادی ممالک ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ جنگ تمدنوں اور ثقافتوں کے درمیان نہیں بلکہ جنگ خیر و شر کے درمیان ہے وہابی دہشت گرد شر ہیں اور شر کا خاتمہ سب کو ملکر کر کرنا ہوگا۔