مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے6 امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثے کے تیسرے اور آخری مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے صدارتی امیدوار اس مباحثہ میں اقتصادی امور پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثے کے تیسرے اور آخری مرحلے میں صدارتی امیدوار اقتصادی اور معاشی امور کے بارے میں اپنے اپنے خیالات اور نظریات پیش کریں گے جس کے بعد ایرانی عوام کو بہترین امیدوار منتخب کرنے کا موقع ملےگا۔ صدارتی امیدواروں کے درمیان براہ راست مباحثے اور مناظرے کا یہ تیسرا اور آخری مرحلہ ہے صدارتی امیدواروں نے پہلے مرحلے میں سماجی اور اجتماعی امور پرتبادلہ خیال کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں سیاسی اور ثقافتی امور پر اپنے اپنے نظریات پیش کئے جبکہ صدارتی امیدوار آج تیسرے اور آخری مباحثے میں اقتصادی اور معاشی امور پر اپنے اپنے خیالات اور نظریات پیش کریں گے۔ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں میں موجودہ صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی، نائب صدر اسحاق جہانگیری، حرم امام رضا (ع) کے متولی حجۃ الاسلام والمسملین سید ابراہیم رئیسی ، تہران کے میئر محمد باقر قالیباف ، سابق وزیر سید مصطفی ہاشمی طبا اور سابق وزیر ثقافت مصطفی میر سلیم شامل ہیں۔صدارتی امیدواروں کے درمیان تیسرا مباحثہ ایران کے ٹی وی چینل ایک اور ریڈیو سے براہ راست نشر کیا جارہا ہے۔ قرعہ اندازی کے ذریعہ سوالات کے جوابات دیئے جارہے ہیں ۔
سب سے پہلے صدارتی امیدوار اور موجودہ نائب صدر جناب جہانگیری نے اسمگلنگ کی روک تھام کے براے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ ملک کی پیداوار کے لئے ایک سنجیدہ چیلنج ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں مزاحمتی اقتصادی پالیسیوں کے نفاذ پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔اور ملک کے اندر بہتر اشیاء کی پیدوار کے ذریعہ اسمگلنگ کا بہتر اور علمی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
دوسرے صدارتی امیدوار اور سابق وزیر ثقافت اور ارشاد اسلامی جناب سید مصطفی میر سلیم نےتیل کے علاوہ دیگر برآمدات کے توسعہ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مزاحمتی اقتصادی پالیسیوں پر عمل کرنا چاہیے اور ہم خام تیل سے مختلف اشیا ء تیار کرکے برآمد کرسکتے ہیں۔ ہمیں صرف خام تیل پر تکیہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ خام تیل سے مختلف اشیاء تیار کرکے ہم دوسرے ممالک کو فروخت کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ برآمدات کے لئے ایک منظم اور منسجم منصوبہ کی ضرورت ہے اورہمیں برآمدات کرنے والے افراد کے لئے تشویقی پیکیج کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
تیسرے صدارتی امدیوار اور موجودہ صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے بینکی سسٹم میں مشکلات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بینکی نظام ملک کے اقتصادی نظام کا ایک اہم رکن ہے اور بینکیں ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں ۔ لیکن بینکوں کے موجودہ سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہم نے حکومتی بینکوں کے سرمایہ کو دوبرابر کیا ہے اور بینکوں کو اقتصادی پیدوار کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
چوتھے صدارتی امیدوار سید مصطفی ہاشمی طبا نے روزگار اور پیدوار کی رونق کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی عظمت، استقلال اور مستقبل در حقیقت پیداوار پر استوار ہے پیداوار کے ذریعہ روزگار کو فراہم کیا جاسکتا ہے اور بہتر اسٹینڈرڈ اشیا کی پیداوار کے ذریعہ پیداوار کو رونق عطا کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں صنعت اور زراعت کے شعبوں پر بھی خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
پانچویں صدارتی امیدوار اور حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نےسبسیڈی بامقصد بنانے کے قانون کے نفاذ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مہدوی حکومت وہ حکومت ہے جس کے حکمرانوں کے دلوں میں اللہ تعالی کا خوف موجود ہو اور جن کی توجہ معاشرے کے غریب پسماندہ اور مظلوم طبقہ پر مبذول ہونی چاہیے اور سبسیڈی بامقصد بنانے کا قانون اسی اصل کے تحت بنایا گیا انھوں نےکہا کہ پہلے بھی سبسیڈی دی جاتی تھی لیکن خاص افراد کو دی جاتی تھی لیکن سبسیڈی کے سلسلے میں 45 ہزار تومان جو دیئے جاتے ہیں وہ مہنگائی کے پیش نظر ناکافی ہیں اور سبسیڈی میں اضافہ کی ضرورت ہے اور ان کی حکومت اگر بر سراقتدار ائی تو وہ سبسیڈی میں کم سے کم تین گنا اضافہ کرےگی۔
چھٹے صدارتی امیدوار اور تہران کے میئر جناب محمد باقر قالیباف نے طویل مدت منصوبہ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے ملک میں بے روزگاری ، کساد اور مہنگائی سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مہنگائی پر کنٹرول پانے میں ناکام ہوگئی ہے اور لوگ مہنگائي سے پریشان ہیں۔ قالیباف نے کہا کہ موجود حکومت نے عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے بجائے عوام کی جیب میں ہاتھ ڈال رکھا ہے جو اس کی ناکامی کا مظر ہے حکومت عوام کی مدد کرنے کے بجائے عوام کی جیب کاٹ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں 40 فیصد افراد ٹیکس دینے سے فرار کررہے ہیں اور ٹیکس دینے سے وہ لوگ فرار کررہے ہین جو مالدار اور ثروتمند ہیں۔ حکومت نے بجلی ، پانی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جبکہ سبسیڈی جو مل رہی تھی اس کی مقدار اسی جگہ باقی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پسماندہ طبقوں کی حمایت کرنی چاہیے اور ٹیکس کے سلسلے میں بھی انصاف کو مد نظر رکھنا چاہیے۔