مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نےسعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولیعہد محمد بن سلمان کے ایران کے خلاف اشتعال انگیز بیان کو آشکارا دھمکی اور خطرہ قراردیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کو احتجاجی مراسلہ پیش کیا ہےاور اسے اقوام متحدہ کی سند کے طور پر شائع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان نے 2 مئی کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ " سعودی عرب کا مقصد ایران کی سرحدوں کے اندر دہشت گردی پھیلانا اورجنگ چھیڑنا ہے" ، ایران نے اپنے خط میں سعودی عرب کے وزير دفاع کے تمام الزامات کو بے بنیاد اورمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع کا ایران کے خلاف دھمکی آمیز اور اشتعال انگيز بیان اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 2 کی شق 4 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب خطے میں دہشت گردوں کی آشکارا حمایت کررہا ہے حال ہی میں سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے ایران کے 9 سرحدی محافظوں کو شہید کردیا۔
ایرانی نمائندے نے اپنے خط میں تصریح کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ ملکر خطے میں عدم استحکام پیدا کررہا ہے سعودی عرب نے 1980 سے لیکر 1988 تک ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں عراق کے سابق معدوم صدر صدام کی بھر پور مالی حمایت کی ۔ جس کے نتیجے میں صدام نے بعد میں کویت پر حملہ کردیا اور کویت جنگ کا خطرہ سعودی عرب کے دامنگیر بھی ہوا ، جس کے بعد سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ ملکر صدام کو تختہ دار پر لٹکا دیا اور عراق میں دہشت گردی کو پھیلا دیا ، سعودی عرب نے 1990 کی دہائی میں القاعدہ کی تشکیل اور اس کے بعد دوسرے وہابی دہشت گردگروہوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق، شام، یمن، بحرین، لیبیا ،افغانستان اور پاکستان میں جاری دہشت گردی کے پيچھے سعودی عرب کی حمایت کار فرما ہے۔
ایران نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ ایران سعودی عرب کے حکام کے جنون آمیز رویہ کے برخلاف خطے میں امن و ثبات کے سلسلے میں اپنی تلاش و کوشش جاری رکھےگا ۔ ایران اس وقت شام اور عراق میں وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر دہشت گردی کے خلاف انھیں مشاورت فراہم کررہا ہے۔ جبکہ سعودی عرب مذکورہ ممالک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ایرانی نمائندے نے کہا کہ سعودی عرب کے حکام کو دہشت گردی ، اشتعال انگیز بیانات اور تخریب کاری کاراستہ ترک کرکے عقلمندی اور خرد کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
ایران نے اپنے خط کو سکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کی سند کے طور پر شائع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔