ترکی میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کی ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد گنتی کا عمل جاری ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں "ہاں " کو" نہ" پر متزلزل برتری حاصل ہوئی ہے صدارتی نظام کے نفاذ کے مخالفین نے 60 فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی  کے بین الاقوامی گروپ کی رپورٹ کے مطابق  تترکی میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کی ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے بعد گنتی کا عمل جاری ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں "ہاں " کو" نہ" پر متزلزل برتری حاصل ہوئی ہے صدارتی نظام کے نفاذ کے مخالفین نے 60 فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آناتولی کا کہنا ہے کہ اب تک 38 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل کی جاچکی ہے اور صدارتی نظام کے حامیوں کو برتری حاصل ہے۔ اگر نتائج میں " ہاں"  کو برتری حاصل ہوئی تو ترک آئین میں کی جانے والی 18 ترامیم ملکی نظام حکومت کو پارلیمانی سے صدارتی نظام میں تبدیل کردیں گی اور وزیر اعظم کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔ترکی کے ریفرنڈم میں 5 کروڑ سے زائد اہل ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ترک صدر رجب طیب اردوغان کافی عرصے سے ملک میں صدارتی نظام لانے کے خواہاں ہیں اور اسی سلسلے میں اس ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا تھا۔ترکی میں صدر رجب طیب  اردوغان کے اختیارات میں توسیع کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوا اور شام 5 بجے تک جاری رہا۔ ترکی کے سرکاری ٹی وی نے اعلان کیا ہے کہ " ہاں " کو " نہ " پر کامیابی مل گئی ہے صدارتی نظام کی حمایت میں 33۔ 51 فیصد جبکہ مخالفت میں 67۔ 48 فیصد ووٹ پڑے ہیں ۔آناتولی کے مطابق ریفرنڈم میں عوام کی شرکت 84 فیصد رہی ہے ۔