افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم طالبان نے صوبہ ننگرہار میں امریکہ کے سب سے بڑے غیر جوہری بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا دوہرا معیار ہے ، ایک طرف داعش کی سرکوبی کا دعویٰ کرتا ہے تو دوسری طرف داعش کو عملی طورپر مستحکم کررہاہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم طالبان نے صوبہ ننگرہار میں امریکہ کے سب سے بڑے غیر جوہری بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا دوہرا معیار ہے ، ایک طرف داعش کی سرکوبی کا دعویٰ کرتا ہے تو دوسری طرف داعش کو عملی طورپر مستحکم کررہاہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ننگرہار میں تین بار داعشیوں کا قلع قمع کیا لیکن امریکہ نے داعش دہشت گردوں کو بچانے کے لئے طالبان کے اہلکاروں پر بمباری کی ۔ افغانستان میں داعش کا سدباب، افغانیوں کا کام ہے، غاصب امریکہ کا کام نہیں۔ امریکہ کو اگر کسی سے تشویش ہے تو اپنے ملک کی سرحدات کو محفوظ کرے۔  اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے میڈیا کو جاری بیان کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ ”جمعرات کے روز مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے صوبہ ننگر ہار ضلع اچین کے ماموند درہ کے علاقے پر امریکی فوج نے سب سے بڑا غیر ایٹمی بم گرایا۔ ایسے جرم کا ارتکاب اور پھر اس پر فخر کرنے کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر پراپیگنڈا عمل میں لانا، امریکی جارحیت اور بڑھتی ہوئی وحشت ظاہر کرتا ہے۔ ہمارے مقبوضہ مظلوم ملک کے طول و عرض میں بیرونی افواج اور اجنبی افراد کی جانب سے ہر قسم کے اسلحہ کا استعمال اور اتنی وحشت سے دھماکے کسی بھی طرح جائز نہیں ہیں۔ امریکہ کے اس جرم کی ہم پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس کے عاملوں کو عالمی مجرم سمجھتے ہیں۔ امریکہ داعش کے نام سے افغانیوں کو قتل، ہمارے علاقوں پر بمباری، ہماری سرزمین پر اپنے بھاری ہتھیاروں کے تجربات جاری رکھنا چاہتا ہے، اس کا کوئی جواز نہیں ہے بلکہ یہ مطلق ظلم اور تجاوز ہے۔