مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس نے سلامتی کونسل میں شام کے خلاف قرارداد کو حقائق سے عاری قراردیتے ہوئے ویٹو کردیا ہے شام کے خلاف قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے پیش کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد میں شمالی شام کے شہر ادلب میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے شامی حکومت سے معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔برطانیہ، فرانس اور امریکہ کی ڈرافٹ کردہ اس قرارداد کے حق میں 10 ووٹ آئے جبکہ روس اور بولیویا نے مخالفت کی، دوسری جانب چین، قزاقستان اور ایتھوپیا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔واضح رہے کہ یہ آٹھواں موقع ہے جب روس نے شام کے خلاف کسی قرارداد کو ویٹو کیا۔ ووٹنگ سے قبل روسی سفیر ولادی میر سیفرنکوو نے کونسل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد غیر ضروری اور حقائق سے عاری ہے اور مغربی طاقتوں کی جانب سے مبینہ کیمیائی حملے میں شامی حکومت کو ملوث سمجھنا قبل از وقت ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے خود دہشت گردوں کو کیمیائی ہتھیار فراہم کئے ہیں اور امریکہ کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر شام پر میزائل حملہ بھی کرچکا ہے جبکہ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہیں جس کی تائيد خود اقوام متحدہ پہلے ہی کرچکی ہیں۔ لہذا امریکہ اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لئے شام کے خلاف غیر قانونی زورآزمائی کررہا ہے جسے روس اور اس کے اتحادی ناکام بنا رہا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 13 اپریل 2017 - 11:24
روس نے سلامتی کونسل میں شام کے خلاف قرارداد کو حقائق سے عاری قراردیتے ہوئے ویٹو کردیا ہے شام کے خلاف قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے پیش کی تھی۔