اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ملک کی فوج کی جانب سے مبینہ طور پر کیے جانے والے مظالم کی تفتیش کرے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ملک کی فوج کی جانب سے مبینہ طور پر کیے جانے والے مظالم کی تفتیش کرے گی۔ یورپی یونین کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا جس کے مطابق حقائق تلاش کرنے کے لیے ایک آزاد مشن بھیجا جائے جس کے تحت ظلم ڈھانے والوں کا بھرپور احتساب ہوگا اور ان مظالم کا شکار بننے والوں کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا۔اب اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ملک کی فوج کی جانب سے مبینہ طور پر کیے جانے والے مظالم کی تفتیش کرے گی۔بھارت اور چین نے اقوام متحدہ کے اس فیصلے کی حمایت سے انکار کردیا۔
بی بی سی کے مطابق میانمار کی سرکاری فوج باغیوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بہانے ملک کی رکھائن ریاست میں روہنگیامسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ گذشتہ چھ ماہ میں 70000 روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش بھاگ چکے ہیں اور اقوام متحدہ نے ان افراد سے جنسی استحصال اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے واقعات سنے ہیں۔اقوام متحدہ نے حکومتی مظالم سے بھاگ کر بنگلہ دیش جانے والے 200 روہنگیا مسلمانوں کے انٹرویو کی مدد سے شواہد جمع کیے گئے اور ایک سخت رپورٹ شائع کی تھی ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اختتام میں ایک واقع کا ذکر ہے جس کے مطابق ایک آٹھ ماہ کے بچے اور ایک پانچ سالہ بچے کو چھریوں سے ذبح کیا گیا اور اس کے دوران ان کی ماؤ ں کے ساتھ زیادتی کی جاتی رہی۔ انٹرویو دینے والے تقریباً 50 فیصد افراد نے کہا کہ ان کے خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد قتل کیا جا چکا ہے۔