مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی وفاقی عدالت نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے خلاف پابندی کے حکمنامہ کو معطل کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کی وفاقی عدالت نے صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کو عارضی طور پر معطل کیے جانے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے ریاست واشنگٹن کی معیشت اور شہریوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ لہذا اس کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جانا ضروری ہے ۔ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے ایگزیکٹو آرڈر کو معطل رکھنے کی درخواستیں دائر کر رکھی تھیں ۔ باب فرگوسن کا موقف تھا کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سے آئین میں دی گئی مذہبی آزادی اور یکساں تحفظ کی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔
ٹرمپ انتظامیہ کے وکلا کا موقف تھا کہ امریکی صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ امریکہ میں داخلے کی پالیسی جاری کرسکتا ہے اور اس حوالے سے کسی بھی ملک کے شہریوں کو اس پابندی کی زد میں لایا جاسکتا ہے ۔ اور صدر ٹرمپ نے قانونی طور پر اپنے اختیارات کا استعمال کیا ہے ۔
عدالتی فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل باب فرگوسن کا کہنا تھا کہ آج آئین کی برتری ثابت ہوئی ہے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں چاہے تو صدر ہی کیوں نہ ہو!!
عدالتی فیصلے کے بعد امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پرو ٹیکشن کی جانب سے ایئرلائنز کو پابندی زدہ ممالک سے مسافر لانے کی اجازت مل گئی ہے۔
واشنگٹن کے علاوہ میساچوسٹس ، نیویارک اور ورجینیا ریاستوں نے بھی ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے ۔امریکہ کی وفاقی عدالت نے 2 ریاستوں کی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے 7مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔واشنگٹن کے شہر سیٹل کی وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ نے ریاست واشنٹگن اور مینیسوٹا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ احکامات معطل کردئیے جن میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر 4 ماہ کے لیے امریکہ آمد پر پابندی عائد کردی تھی۔
اجراء کی تاریخ: 4 فروری 2017 - 10:39
امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی وفاقی عدالت نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے خلاف پابندی کے حکمنامہ کو معطل کردیا ہے۔