مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی سفارتی کیبلز کا راز افشا کرنے والے آسٹریلوی صحافی جولین اسانج کو ایکواڈور کے سفارت خانے میں بند رہنے پر مجبور کرنا جبری نظر بندی کے مترادف ہے۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست نے اس سال فروری میں فیصلہ سنایا تھا کہ وکی لیکس کے پبلشر جولین اسانج کو ایکواڈور کے سفارت خانے میں بند رہنے پر مجبور کرنا انہیں جبری حراست میں لینے کے مترادف ہے، فیصلے کے خلاف برطانیہ نے اپیل دائر کی تھی جسے پینل نے مسترد کرتے ہوئے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا۔ امریکہ کے خفیہ سفارتی کیبلز کو منظرعام پر لانے والے جولین اسانج جنسی زیادتی کیس میں سویڈن کومطلوب ہیں،برطانوی پولیس نے ان کے وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں۔
ایکواڈور نےاسانج کو سیاہی پناہ دی تھی، تاہم گرفتاری کےخدشے پر وہ گزشتہ چارسال سے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانےمیںرہائش پذیرہیں۔ بر طانوی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اسانج کو سفارتخانے سے باہر آنے پر گرفتارکیاجائےگا۔