امریکی صدارتی امیدوار و سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے وکی لیکس کی جانب سے ڈھائی لاکھ سے زائد سفارتی خطوط آن لائن لیک کیے جانے کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ڈرون حملے میں مارنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے روسی ٹی وی  آر ٹی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدارتی امیدوار و سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن  نے وکی لیکس کی جانب سے ڈھائی لاکھ سے زائد سفارتی خطوط آن لائن لیک کیے جانے کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ڈرون حملے میں مارنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کئی مہینوں تک سخت دباؤ کا شکار رہیں۔ اس دوران ایک میٹنگ کے دوران ہیلری کلنٹن نے وزارت خارجہ کے حکام سے سوال کیا کہ ” کیا ہم اس شخص پر ڈرون حملہ نہیں کرسکتے“۔
2010 کے وکی لیکس انکشافات میں جولین اسانج اور ان کی ویب سائٹ نے افغانستان اور عراق میں ہونے والی جنگوں کے بہت سے اہم راز افشا کردیے تھے جس کی وجہ سے وزارت خارجہ کی جانب سے اس اہم ترین نوعیت کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے متعدد میٹنگز کی گئیں۔ 23 نومبر 2010 کی میٹنگ کے دوران اس وقت کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے حوالے سے سوال کیا کہ ” کیا ہم اس شخص پر ڈرون حملہ نہیں کرسکتے“۔ ہیلری کلنٹن کے اس سوال پر تمام لوگ ہنسنے لگے تاہم وہ اس معاملے پر انتہائی سنجیدہ تھیں اور انہوں نے جولین اسانج کو ڈرون حملے کیلئے ” سافٹ ٹارگٹ“ قرار دیا۔
ہیلری کلنٹن کی جانب سے ڈرون حملے کی تجویز آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے جولین اسانج کو مارنے یا پکڑنے والے اہلکار کیلئے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا تھا۔