مہر خبررساں ایجنسی کی اردوسروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں دہشت گردوں کی حمایت اور وہابیت کے نفرت انگیز عقیدے کو پھیلانے پر سعودی عرب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحانہ اقدامات اور اختلافات ڈالنے والی پالیسیوں سے بازرہنا چاہیے۔
صدر حسن روحانی نے نیویارک میں 15 سال قبل پیش آنے والے دہشت گردی کے المناک واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردانہ کارروائی کا آغاز 15 سال قبل اسی شہر سے ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لےلیا اور جس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں تباہ کن جنگوں کا آغاز ہوگیا اور جس کے تباہ کن اثرات آج پوری دنیا میں نمایاں ہیں۔۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی پھیلنے کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہیے ، دنیا بھر میں رونما ہونے والے غلط اقدامات اور نادرست پالیسیوں کا جائزہ لینا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ کن وجوہات کی بنا پر آج دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ امن و سلامتی ایک عالمی مسئلہ ہے اور بعض عالمی طاقتیں امن و سلامتی کو بہانہ بنا کر دوسرے ممالک میں بےجا مداخلت کررہی ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ گذشتہ 15 سال میں جاری دہشت گردی میں عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کا ہاتھ ہے وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنے ممالک سے دور رکھنے کے لئے انھیں دوسرے ممالک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ امریکہ حقیقی معنوں میں عراق اور شام میں دہشت گردوں کی عملی حمایت کررہا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک دہشت گردگروہوں کو تشکیل دیتے ہیں اور پھر ان کو بہانہ بنا کر دوسرے ممالک پر فوجی یلغار کا آغاز کردیتے ہیں۔ عراق، شام۔ افغانستان اور لیبیا اس دعوے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ حتی مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے عراق، شام، اور لیبیا میں دینی حکومت تشکیل دینے کا دعوی کردیا اور دین و مذہب کی آڑ میں انھوں نے ان ممالک میں ہولناک جرائم کا ارتکاب شروع کردیا ایسے جرائم جس پر ان کے آقاؤں کو بھی دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ، دہشت گردوں کے ظالمانہ اور وحشیانہ اقدامات کی بنا پر شام کے کئی ملین لوگ آوارہ وطن ہوگئے اور لکھون افراد شہید و جاں بحق ہوگئے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ علاقائی ممالک باہمی تعاون سے دہشت گردی کا خاتمہ کرسکتے ہیں امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں دہشت گردی کے فروغ کا اصلی سبب اور باعث ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران ہر قسم کی فرقہ پرستی اور مذہبی اختلافات کے خلاف ہے سنی اور شیعہ صدیوں سے ایکدوسرے کے ساتھ باہمی تعاون ، اخوت اور برادری کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ بعض ممالک اسلام کی آڑ میں دوسروں پر اپنا گمراہ عقیدہ مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کا یہی گمراہ عقیدہ دنیا میں دہشت گردی کا اصلی سبب بنا ہوا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں تمام ممالک کی ارضی سالمیت کے احترام کا قائل ہے اور تمام عالمی مسائل کو مذاکرات اور گفتگو کے ذریعہ حل کرنے کا خواہاں ہے ہم نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ایٹمی معاملے کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا اور مذاکرات ہی تمام مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ سعودی عرب اگر اپنے دعوے میں سچا ہے تو اس فوری طور پر یمن میں خونریز جنگ کو متوقف کردینا چاہیے ، سعودی عرب اگر اپنے دعوے میں سچا ہے تو اسے شام، عراق، لیبا اور افغانستان میں اپنی مداخلت بند کردینی چاہیے سعودی عرب کے حکام کو چاہیے کہ وہ دوسروں کو درس دینے کے بجائے پہلے اپنی باتوں پر خود عمل کریں، سعودی عرب کو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں غیر قانونی مداخلت بند کردینی چاہیے ۔ شام اور عراق میں ایران کی موجودگی وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہے ۔ سعودی عرب کو ایران کے خلاف معاندانہ پالیسی ترک کردینی چاہیے سعودی عرب کو صدام معدوم کی حمایت کرکے کچھ نہیں ملا اور آج دہشت گردوں اور امریکہ کی حمایت کرکے بھی کچھ نہیں ملےگا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعہ عالمی مشکلات پر قابو پاسکتے ہیں اور اس سلسلے میں ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدہ بہترین نمونہ عمل ہے۔