فرانس کی اعلیٰ عدالت نے ساحلی قصبہ ویلینیو لوبٹ میں مسلم خواتین کے برقینی پہننے پر عائد پابندی معطل کردی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانس کی اعلیٰ عدالت نے ساحلی قصبہ ویلینیو لوبٹ میں مسلم خواتین کے برقینی پہننے پر عائد پابندی معطل کردی ہے۔فرانسیسی عدالت  نے برقینی پر عائد پابندی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی نہ صرف واضح اور غیرقانونی طور پر آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ فرد واحد کی آزادی سمیت عقائد کی بھی خلاف ورزی ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد وہ تمام مقامات جہاں برقینی پر پابندی ہے ممکنہ طور پر اٹھائی جاسکتی ہے تاہم کورسیکا کے مئیر نے اپنے شہر میں برقینی پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادھر جن لوگوں پر برقینی پہننے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا گیا ہے وہ اپنی رقم واپس لےسکتے ہیں جب کہ عدالت پابندی کے قانونی پہلؤوں کے حوالے سے اپنا مکمل فیصلہ بعد میں سنائے گی۔واضح رہے کہ فرانسیسی حکام نے فرانس کے بعض ساحلی علاقوں میں برقینی پہنے پر پابندی لگادی تھی اور وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یہ سیکیولرزم کے قانون کے منافی ہے۔ برقینی پہنے پر پابندی کا تنازع اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے برقینی اتروائی جس کے بعد لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل ظاہر کیا گيا تھا۔