امریکہ نے اسرائیلی حکومت کے مشرقی یروشلم میں سینکڑوں نئے مکانات تعمیر کرنے کے حالیہ منصوبے کو امن عمل کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس متنازعہ علاقے میں نئی یہودی آبادی کاری سے امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے اسرائیلی حکومت کے مشرقی یروشلم میں سینکڑوں نئے مکانات تعمیر کرنے کے حالیہ منصوبے کو امن عمل کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس متنازعہ علاقے میں نئی یہودی آبادی کاری سے امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔ اطلاعات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان کِربی نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم ایسی خبروں پر تشویش رکھتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت نے مشرقی یروشلم میں نئے مکانات کی تعمیر کے حوالے سے ٹینڈر جاری کر دیئے ہیں۔ جان کربی نے کہا کہ گیلو کی یہودی بستی میں 7سو 70 رہائشی یونٹوں کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا اور اسرائیلی حکومت کے یہ اقدامات قیام عمل کی خاطر تنازعے کے دو ریاستی حل کے منافی ہیں۔جان کربی نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے اس طرح یہودی آباد کاری اشتعال انگیز اور غیر تعمیری ہے۔ امریکا کے علاوہ فلسطینی رہنماؤں اور اقوام متحدہ نے بھی گیلو میں نئے مکانات کی تعمیر کے اس منصوبے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائيل واحد ملک ہے جو امریکہ کی پشتپناہی کی بنا پر عالمی قوانین کو پامال کرتارہتا ہے اور اس پر امریکی تنقید کا کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اس کے منصوبوں کی امریکہ اور سعودی عرب  کی درپردہ حمایت حاصل ہے۔