ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے فوجی بغاوت  کی ناکامی کے بعد ملک میں  3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ ترکی میں گزشتہ ہفتے ناکام بغاوت کے بعد نیشنل سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد خطاب میں صدر طیب اردوغان نے کہا کہ بغاوت میں ملوث عناصرسےنمٹنےکےلیےایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔تاہم جمہوریت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔گولن تحریک سے نمٹنے کے لیے فوری اورموثراقدامات کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج حکومت کےماتحت ہیں،وہ حکومتی احکامات کےتابع ہیں۔ یورپی ممالک کو کوئی حق نہیں کہ وہ ایمرجنسی کےنفاذ پرتنقید کریں۔بحیثیت صدراورکمانڈرانچیف فوج میں موجودوائرس کی صفائی کیلئے کام کروںگا۔ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کے اعداد و شمارترک معیشت کے حقائق کا عکاسی نہیں کرتے۔ہم اپنے مالیاتی نظم و ضبط کو ترک نہیں کریں گے،معاشی اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
طیب اردوغان نے کہا کہ ترک عوام نے باغیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاہم اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ اردوغان کا کہنا تھا کہ ناکام بغاوت کے پیچھے دیگر ممالک کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام لینے سے گریز کیا۔فوجی بغاوت کی کوششیں ختم نہیں ہوئیں، ایسی مزیدکوششیں ہوسکتی ہیں ۔ بعض ذرائع کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت کے پیچھے امریکہ، سعودی عرب اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔