ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک کے وزیر برائے انصاف کا کہنا ہے کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نےبی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک کے وزیر برائے انصاف کا کہنا ہے کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔ اطلاعات مطابق ترکی میں جمہوری حکومت نے حالات پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک فوج کے کئی اعلیٰ افسران اور 2745 ججوں کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ملک کے جنوبی صوبے میں بریگیڈ کمانڈر اور 50 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ملک کے وزیر انصاف نے ان افراد کی گرفتاری کے عمل کو صفائی کا عمل قرار دیا۔حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 265 ہو گئی ہے ۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمان سزائے موت کو متعارف کروانے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت مصری فوجی بغاوت کی طرح تھی جس کے پیچھے امریکہ اور اس کے دو اہم اتحادیوں یعنی سعودی عرب اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔