مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم اور دیگر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانسیسی شہر نیس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے فرانسیسی عوام میں شدید خوف وہراس پیدا کردیا ہے۔ نیس میں دہشت گردانہ حملے سے جان بچآنے کے لئے جس کو جو راستہ محفوظ لگا وہ اس پر دوڑتاچلا گیا۔اس دوران کئی لوگ اس قدر بوکھلا اٹھے کہ محفوظ جگہ پہنچتے ہی اپنے حواس کھو بیٹھے۔ادھر ایرک کے مطابق فائرنگ کی آواز سن کر ہم وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور بھاگنے لگے،ابھی ہم نکلے ہی تھے کہ خوف کا شکار ایک زخمی لڑکا سامنے سے بھاگتا ہوا آیا اور میری بیوی پر چھلانگ لگا دی۔وہ بہت گھبرایا ہوا تھا۔ایرک کے بقول ہم اس لڑکے اور دیگر 200افراد سمیت زیر زمین ٹرین ٹریک میں پناہ لے لی وہاں موجود ٹائلٹس اور سٹالز خوف زدہ لوگوں سے بھرے ہوئے تھے۔یہ سب بہت تکلیف دہ اور خوفناک تھا۔ ذرائع کے مطابق شام میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور وہاں دہشت گردوں کو بھیجنے کے سلسلے میں مغربی ممالک نے بڑے کر و فرکے ساتھ دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کیں اور انھیں شام روانہ کیا دہشت گرد شام میں تو بشار اسد کی حکومت کو گرانے میں ناکام ہوگئے لیکن انھوں نے دہشت گردی کی تمرین اپنے ممالک میں واپس جار شروع کردی ہے۔ بشار اسد کے لئے کنواں کھودنے والے مغربی رہنما اب اس کنویں میں خود ہی گررہے ہیں۔ ترکی کے وزير اعظم احمد داؤد اوغلو بشار اسد کو ہٹاتے ہٹاتے خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے اور اب ترک کے نئےو زير اعظم شام کےساتھ تعلقات کو استوار کرنے کی بات کررہے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 15 جولائی 2016 - 14:12
فرانسیسی شہر نیس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے فرانسیسی عوام میں شدید خوف وہراس پیدا کردیا ہے۔