امریکہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سمندری تنازعات کے حل کیلئے ہندوستان کی مثال پر عمل کر سکتا ہے جس نے 2014 ءمیں پرمانینٹ کورٹ آف آربٹریشن کے اپنے خلاف فیصلے کو صدق دل سے قبول کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے اخبار دی ہندو کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ فار ایسٹ ایشیا ابراہم ڈنمارک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہاگیا کہ چین اپنے ہمسایہ ممالک  کے ساتھ سمندری تنازعات کے حل کیلئے بھارت کی مثال پر عمل کر سکتا ہے جس نے 2014 ءمیں پرمانینٹ کورٹ آف آربٹریشن کے اپنے خلاف فیصلے کو صدق دل سے قبول کیا۔ امریکہ نے ہندوستان کی اس مثال سے سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے چین سے یہ بھی کہا ہے کہ جو عدالت اگلے ہفتے اس کے متعلق فیصلہ سنانے والی ہے اسی نے 2014 ءمیں بھارت کے خلاف بنگلہ دیش کے حق میں فیصلہ دیا اور بھارت نے اسے قبول کر کے تین دہائیوں سے جاری سمندری تنازعہ کا خاتمہ کر دیا۔
فلپائن کی جانب سے انٹرنیشنل کورٹ آف آربٹریشن میں چین کے بحیرہ جنوبی چین سے متعلق خودمختاری کے دعوے کو چیلنج کیا گیا ہے،اور عدالت سے بحری حدود کی تعین کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ امریکہ اور اس کے حامیوں کو یقین ہے کہ اگلے ہفتے عدالت کا فیصلہ چین کے خلاف آنیوالا ہے اور انھیں یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ اس کے فیصلے کے بعد چین فلپائن کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھا سکتا ہے۔