ہندوستانی حکومت نے اسلام کی آڑ میں انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ وہابی نظریات کو فروغ دینے والے نام نہاد اسلامی اسکالر اور’’ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن ‘‘کے سربراہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات کو قابل اعتراض قراردیکر اس کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

مہرخبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے اسلام کی آڑ میں انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ  وہابی نظریات کو فروغ دینے والے نام نہاد اسلامی اسکالر اور’’ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن ‘‘کے سربراہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات کو قابل اعتراض قراردیکر اس کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ ہندوستان کے نجی چینل " این ڈی ٹی وی " کے مطابق ہندوستان کے وزیر اطلاعات ایم وینکا نائیڈوکا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریریں قابل اعتراض ہوتی ہیں ،وزارت داخلہ ان کی ساری تقریروں کا تجزیہ کرے گی،جس کے بعد حکومت ان کے خلاف کاروائی کر ے  گی ۔ دوسری طرف مہاراشٹر کی صوبائی حکومت نے بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریروں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔مہارا شٹر کے وزیر اعلیٰ ڈ یویندرا فینڈس نے ممبئی کے پولیس کمشنر سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر چیک کر کے مکمل رپورٹ فوری طور پر طلب کر لی ہے۔ ہندوستان کے وزیر اطلاعات ایم وینکا نائیڈو کا بنگلہ دیش پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا علاقہ نہیں ہوتا،پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا پڑے گا ،ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف کاروائی ایک قانونی معاملہ ہے ،ہندوستان کے سکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کے خلاف مناسب کاروائی کریں گی ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پیغمبر اسلام (ص) اور اولیاء کرام کے خلاف بھی متعدد بار اپنی زبان کھول چکے ہیں وہ ہندوستان میں وہابی گمراہ کن اور دہشت گردانہ نظریہ کے فروغ میں بڑي شد و مد کے ساتھ مصروف ہیں اور اسلام کے نام پر اسلام کی بیخ کنی صلیبی رسم و رواج کو فروغ دے رہے ہیں ان کے گلے میں لٹکتی ٹائی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ غیر اسلامی علائم اور نشانات کو اسلامی اسکالر کے نام پرعملی طور پر فروغ دے رہے ہیں خیال کیا جاتا ہے کہ ذاکر نائیک کو سعودی عرب سے بڑے پیمانے پر امداد مل رہی ہے۔