مصری عدالت نے اپنے ایک حکم میں مصری جزائر کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصر کے دو جزیرے تیران اور صنافیر مصری سرزمین کا اٹوٹ انگ ہیں معاہدہ کالعدم ہونے سے سعودی عرب کو شدید دھچکہ لگا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مصری الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مصری عدالت نے اپنے ایک حکم میں مصری  جزائر کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ مصری دارالحکومت قاہرہ کی انتظامی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ الدکروری نے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں سنایا۔
عدالتی فیصلے میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ حوالے کئے جانے والے دو جزیرے تیران اور صنافیر مصری سرزمین کا اٹوٹ انگ ہیں اور مصر کا ان پر حق ہے، اس لیے حکومت کی جانب سے ان جزائر کا سعودی عرب کے حق میں دستبرداری کا معاہدہ کالعدم قراردیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے امریکہ نواز بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اس سال اپریل کے مہینے میں مصر کے دورے کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی  اور سعودی بادشاہ  میں تیران اور صنافیر جزائر کی سعودی عرب کو حوالگی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا جس پر مصر کی عوام ، علماء اور دانشوروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ معاہدہ کالعدم ہونے سے سعودی عرب کو شدید دھچکہ لگا ہے۔