ترکی نےداعش کے ساتھ تعلق کی بن پر 6 سعودی باشندوں کو ایئرپورٹ پر ہی روک لیا اور 10گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد انھیں انہی کے خرچ پر وہیں سے ملک بدر کر کے واپس سعودی عرب بھیج دیا۔ ترک حکام کے مطابق سعودی عرب کے 6 شہریوں کا تعلق داعش دہشت گرد تںظیم سے ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی نےداعش کے ساتھ تعلق کی بن پر 6 سعودی باشندوں کو ایئرپورٹ پر ہی روک لیا اور 10گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد انھیں انہی کے خرچ پر وہیں سے ملک بدر کر کے واپس سعودی عرب بھیج دیا۔ ترک حکام کے مطابق سعودی عرب کے 6 شہریوں کا تعلق داعش دہشت گرد تںظیم سے ہے۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ترک سکیورٹی حکام نے الزام عائد کیا کہ ان 6افراد کا تعلق شام میں برسرپیکار وہابی دہشت گرد تنظیم داعش سے تھا۔‘‘واپس بھیجے گئے ان افراد میں سلطان عبداللہ الحریضی بھی شامل تھا۔ سلطان عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم استنبول ایئرپورٹ پر پہنچے تومعمول کی چیکنگ کرانے کے بعد ہم اپنے ایک ساتھی کا انتظار کر رہے تھے کہ ترکی سکیورٹی کے کئی آفیسر آ گئے اور ہمیں حراست میں لے لیا اور ایک کمرے میں لے گئے جہاں انہوں نے ہمارے اس ساتھی کو پہلے ہی حراست میں رکھا ہوا تھا جس کا ہم انتظار کر رہے تھے۔ہم نے سکیورٹی حکام سے پوچھا کہ ہمیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ تم داعش کے رکن ہو۔انھوں نے ہم سے ہمارے پیشوں کے متعلق پوچھا اور ہم سے دو کاغذات پر دستخط کروائے۔ انہوں نے ہم سے ہمارے موبائل فون، پرس، پاسپورٹ و دیگر سامان لے لیا تھا۔ ہم نے ایک اور عرب مسافر کا فون استعمال کرکے سعودی سفارتخانے کو واقعے کی اطلاع دی تاہم سفارتخانے کی طرف سے ہمیں ایک اور جگہ رابطہ کرنے کو کہا۔ ہماری یہ کوشش ناکام رہی۔ بعد میں ترک حکام نے ہمیں واپسی کے ٹکٹس کا کرایہ ادا کرنے کو کہا جو ہم نے دے دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہمیں واپس سعودی عرب بھیج دیا۔ ہم نے اس حوالے سے سعودی عرب کی وزارت خارجہ میں ایک درخواست بھی دی ہے تاہم تاحال کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔‘‘
رپورٹ کے مطابق ترکی میں تعینات سعودی سفیر عبدالمرید کا کہنا ہے کہ ’’سفارتخانے کی طرف سے ترک وزارت خارجہ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں سعودی شہریوں کے ساتھ اس ظالمانہ سلوک کی وجہ پوچھی گئی ہے۔ ہم اس واقعے کی ازخود تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت کے بعض اعلی اہلکاروں کا داعش دہشت گردوں کے ساتھ قریبی رابطہ ہے اور سعودی عرب داعش دہشت گردوں کے ذریعہ شام، عراق میں بدامنی پھیلانے کے بعد اب ترکی کو نشانہ بنانا چاہتا ہے لیکن ترکی نے سعودی رعب کی معاندانہ کوششوں کو ناکام بنانے کا فیصلہ کررکھا ہے، ترکی مصر کے معزول صدر محمد مرسی کی حمایت کرتا ہے جبکہ سعودی عرب فوجی صدر عبدالفتاح السیسی کی حمایت کرتا ہے سعودی عرب نے اخوان المسلمین کے صدر محمد مرسی کو صدارتی عہدے سے اٹھوا کر جیل بھجوا دیا، جس پر ترکی کے صدر اردوغان کو شدید صدمہ ہے۔