جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ نے وہابی اور تکفیری فکر کو اسلام کےصحیح اصولوں کے منافی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے تعلیمی نظام میں وہابی اور تکفیری فکر کو فروغ دیا جاتا ہے جو اسلام کے بنیادی اور صحیح اصولوں کے سراسر خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق جامعۃ المصطفی العالمیہ کے سربراہ آیت اللہ علیرضا اعرافی نے ایک علمی سمینار سے خطاب میں وہابی اور تکفیری فکر کو اسلام کےصحیح اصولوں کے منافی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے تعلیمی نظام میں وہابی اور تکفیری فکر کو فروغ دیا جاتا ہے جو اسلام کے بنیادی اور صحیح اصولوں کے سراسر خلاف ہے۔

آیت اللہ اعنرافی نے کہا کہ سعودی عرب کےغلط اور منحرف  تعلیمی نظام نے پوری دنیا کو سخت مشکلات سےدوچار کردیا ہے سعودی عرب کی یونیورسٹیوں میں اور سعودی عرب کے تمام تعلیمی اداروں میں وہابی اور تکفیری فکر کو فروغ دیا جارہا ہے اور اس غلط اور گمراہ فکر کو عالمی سطح پر بڑے زور و شور کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے حالانکہ اس فکر کا اسلامی فکر اور اسلامی اخلاقیات سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تعلیمی نظام میں تفرقہ ڈالنے کی تربیت دی جاتی ہے جبکہ ایران کے تعلیمی نظام میں اتحاد اور یکجہتی اور تمام ادیان کے ساتھ باہمی رواداری کا درس دیا جاتا ہے جو اسلامی اصولوں اور اسلامی افکار پر مبنی ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج دنیا کے ماہرین تعلیمات ایران کے درسی مواد اور سعودی عرب کے درسی مواد کا اچھی طرح موازنہ کرکے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون سا تعلیمی نظآم اسلامی اور اخلاقی بنیادوں پر استوار ہے اور کونسا تعلیمی  نظام غیر اسلامی اور تفرقہ ڈالنے کی بنیادوں پر استوار ہے اور اس موازنے کے بعد دنیا سمجھ جائے گی کہ سعودی عرب کا تعلیمی نظام وہابی تکفیری فکر پر استوار ہے جو دنیا میں دہشت گردی کی سب سے بڑی وجہ ہے اور جو یزید اور معاویائی افکار کا آئینہ دار ہے جبکہ ایران کا تعلیمی نظام حضرت محمد (ص) و حضرت علی (ع) اور اہلبیت علیھم السلام کے افکار کا مظہر ہے۔