مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کےمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے امریکی ڈرون حملے میں ملا اختر منصور ہی ہلاک ہوا تھا۔ دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا ملا اختر منصور ہی تھا ۔ افغان طالبان کے مطابق ملا منصور جعلی نام ولی محمد اور جعلی سفری دستاویزات کے ساتھ سفر کررہا تھا۔ ملا اختر منصور کی لاش اب تک ہماری تحویل میں ہے، لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے بعد سو فیصد تصدیق ہوجائے گی کہ حملے میں مارا جانے والا ولی محمد ہی دراصل ملا اختر منصور تھا۔ ڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے اور واقعے پر پاکستان نے امریکہ سے شدید احتجاج بھی کیا ہے اور یہ احتجاج اقوام متحدہ میں بھی کیا جائے گا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت سے خطے میں امن عمل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اور اس کی ہلاکت نے افغان امن مسئلے کو مزید الجھا دیا ہے جبکہ مذاکرات کی کامیابی کی پاکستانی خواہش کو نظر انداز کیا گیا۔بعض ذرائع کے مطابق پاکستانی مشیر خارجہ کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ افغان طالبان کی پشت پر آج بھی پاکستان کا ہاتھ ہے پاکستان اپنے مخالف طالبان کے خلاف بظاہرکارروائی کا اعلان کرتا ہے لیکن افغانستان میں دہشت گردی پھیلانے اور دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا بلکہ دہشت گردوں کے سرغنہ کی ہلاکت کو امن کے لئے خطرہ سمجھتا ہے وہ دہشت گرد جو خود پاکستان کی امن و سلامتی کے لئے بھی خطرہ ہیں۔