مہر خبررسان ایجنسی نے ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران کہا ہےکہ مکمل تفتیش کے بغیر طالبان رہنما ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے جب کہ امریکہ کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہےکہ پاکستان کو حملے سے پہلے اطلاع دی گئی تھی۔
پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں گاڑی میں سوار جن 2 افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک کی شناخت ہوگئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ حملے میں دوسرے شخص کی لاش مکمل طور پر جل چکی تھی جس کا چہرہ بھی ناقابل شناخت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب واقعہ پیش آیا تو ایف سی سمیت دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار متاثرہ علاقے میں پہنچے لیکن وہاں سوائے مکمل طور پر جلی ہوئی لاشوں، تباہ گاڑی اور کچھ گز دور ایک پاسپورٹ کے علاوہ کوئی چیز نہیں ملی، پاسپورٹ کی تفتیش ہورہی ہے کہ وہ گاڑی سے نکلا یا پھر وہاں پھینکا گیا۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ واقعہ کے 7 گھنٹے بعد امریکہ کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی کہ ملا منصور کو پاکستان میں نشانہ بنایا گیا اور وہ اس میں ہلاک ہوگئے، امریکہ کی اطلاع کے بعد ہماری ایجنسیوں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی، ایک شخص کی لاش کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا گیا لیکن دوسرے شخص کی لاش کے بارے میں اس لیے تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ ملا منصور ہے اور وہ پاکستانی نہیں ہے، اس لیے کسی قسم کی سائنٹیفک تصدیق یا ڈی این اے کے بغیر پاکستانی حکومت اور اداروں کے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ ہم سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کرسکتے اور یہ صورت اس وقت تک جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کی تصدیق کا ذریعہ آج پیدا ہوا ہے جب اس کے قریبی عزیز نے اس کی لاش افغانستان لے جانے کے لیے درخواست کی جس پر حکومت نے اس سے ڈی این اے ٹیسٹ کا کہا اور ٹیسٹ لے لیے گئے، لہٰذا جیسے ہی اس شخص کی تصدیق ہوتی ہے اس کے بارے میں واضح اعلان کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ اور افغان صدر اشرف غنی نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔