سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سیاسی شعبہ کے نائب سربراہ جنرل رسول سنائی راد نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں شام مين شہید مصطفی بدرالدین کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمت کے اعلی کمانڈروں کی شہادت سے حوصلے مزید بلند اور مضبوط ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہابی تکفیریوں کی شام پر یلغار شروع ہوئی تو حزب اللہ لبنان کے جوان تھے جنھوں نے شام کے مظلوم عوام کی حمایت کی اور ان کی عزت و آبرو بچانے کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ جنرل سنائی راد نے کہا کہ وہابی تکفیری دہشت گرد جب شام میں داخل ہوئے تو انھوں نے ابتدائی مرحلے میں پانچ دیہاتوں کے مردوں کو ان کے خاندانوں کے سامنے ذبح کردیا جس کے بعد شامی حکومت نے حزب اللہ لبنان سے بھی مدد مانگی اور حزب اللہ لبنان نے دہشت گردی کے خلاف شامی حکومت کی حمایت اور مدد کا فیصلہ کیا۔
جنرل سنائی راد نے کہا کہ وہابی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 84 فیصد افراد کا تعلق اہلسنت سے ہے اور حزب اللہ پہلا گروہ ہے جو اپنے سنی بھائیوں کی مدد کے لئے شامی حکومت کی درخواست پر شام پہنچا اور جس نے شامی فورسز کے ساتھ ملکر وہابی تکفیریوں کا مقابلہ کیا اور شامی عوام کے دفاع کے سلسلے میں حزب اللہ لبنان نے بہت سے شہداء پیش کئے ہیں۔
جنرل سنائی راد نے کہا کہ وہابی تکفیری در حقیقت اسرائيل اور امریکہ کی نیابت میں جنگ لڑ رہے ہیں، خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں وہابی تکفیریوں اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعاون جاری ہے۔ 2006 کی جنگ میں جب حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست سے دوچار کیا تھا اسرائيل اور امریکہ نے اپنے اتحادی عرب ممالک کے ساتھ ملکر شام اور حزب اللہ سے انتقام لینے کا منصوبہ بنایا اور اس سلسلے میں ان کے پاس دہشت گردی کا آپشنز بہترین آپشنز تھا اور انھوں نے دنیا میں بکھرے ہوئے تکفیری دہشت گردوں کو سمیٹ کر شامی حکومت کو گرانے کے لئے شام میں داخل کیا اور انھیں ہر قسم کی مالی اور جنگی لحاظ سے مدد فراہم کی۔
جنرل سنائی راد نے کہا کہ اسرائيل کے حلاف حزب اللہ اسلامی طاقت کا مظہر ہے اور اسلامی مزاحمت کے کمانڈروں کی شہادت سے جذبے اور حوصلے مزید بلند ہوتے ہیں اور عزم مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے۔