اردن کےبادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے امریکہ کے اعلی سیاسی اور انٹیلیجنس حکام کے سامنے ترکی کا پردہ چاک اور فاش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے ترکی کا ہاتھ ہے جبکہ یورپ کی طرف تارکین وطن کا سیلاب بھی بلاوجہ نہیں آرہا، اس کے پیچھے بھی ترکی کی سازش ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع ابلاغ نے نیوو سائٹ میڈل ایسٹ آئی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکہ کے اعلی سیاسی اور انٹیلیجنس حکام کے سامنے ترکی کا پردہ چاک اور فاش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے ترکی کا ہاتھ ہے۔ نیوز سائٹ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق اسے اردن کے حکمران کنگ عبداللہ اور سینئر امریکی حکام کے درمیان ایک خفیہ ملاقات کی تمام تفصیلات دستیاب ہو گئی ہیں۔ نیوز سائٹ کے مطابق یہ ملاقات 11 جنوری کو شاہ عبداللہ اور امریکی سینیٹ انٹیلیجنس کے چیئرمین اور اراکین اور دیگر اہم شخصیات کے درمیان ہوئی۔ اس موقع پر سینیٹ انٹیلیجنس کے چیئرمین ، اراکین، فارن ریلیشنز اینڈ آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین ، سینیٹ کے اقلیتی و اکثریتی رہنماءنچ میکونل اور ہیری ریڈ بھی موجود تھے، جبکہ سینیٹر جان مکین اور باب کورکر بھی موجود تھے۔
مڈل ایسٹ آئی کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں اردن کے سربراہ نے امریکی حکام کو بتایا کہ یورپ میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے ترکی کا ہاتھ ہے، جبکہ یورپ کی طرف تارکین وطن کا سیلاب بھی بلاوجہ نہیں آرہا، اس کے پیچھے بھی ترکی ہے۔ نیوز سائٹ کے مطابق کنگ عبداللہ کا کہنا تھا کہ شام میں روس کی فضائی کارروائی کے بعد ترکی کیلئے شمالی شام میں اپنا تسلط قائم کرنا اور تارکین وطن کو روکنا ممکن نہ رہا تو اس نے ان کا رخ یورپ کی طرف کر دیا۔ اردن کے حکمران نے ترکی کو ناقابل اعتماد قرار دیا اور یورپ کی طرف سے شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کیلئے اسے 3 ارب ڈالر کی فراہمی کے معاہدے کی بھی مخالفت کی۔ شاہ عبداللہ نے ترکی کے متعلق یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ یہ تمام خطے میں شدت پسندی کو فروغ دینے کیلئے سرگرم ہے اور شام میں مذہبی شدت پسندوں کی حکومت بنانے کے لئے سرگرم ہے۔ انھوں نے امریکی حکام کے سامنے یہ بھی کہا کہ ترکی صرف یورپ اور شام ہی نہیں بلکہ صومالیہ اور لیبیا میں بھی شدت پسندوں کو بھیج رہا ہے۔ انھوں نے ترکی کو دنیا کیلئے ایک اسٹریٹجک چیلنج کا حصہ بھی قرار دے دیا۔