بھارت نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے گرفتارکئے جانے والے “را” کے افسر بھوشن یادیو کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوی افسر بھوشن یادیو نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے  پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے گرفتارکئے جانے والے “را” کے افسر بھوشن یادیو کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوی افسر بھوشن یادیو نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارتی دفتر خارجہ سے جاری بیان میں بھارتی نیوی افسر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیوی افسر نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں جب کہ گرفتارایجنٹ کے لئے پاکستان سے قونصلررسائی مانگ لی ہے۔

ادھر پاکستانی وزارت داخلہ نے بلوچستان سے پکڑے گئے بھارتی خفیہ ایجنسی را‘ کے ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر بھوشن یادیو سے تفتیش کی تفصیلات جاری کردی ہیں جس کے مطابق ’را‘ کا ایجنٹ بھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مطابق وہ 16 اپریل 1970 کو پیدا ہوا، اس کے باپ کا نام سدھیر یادیو جب کہ بھارتی نیوی میں اس کا نمبر41588 زیڈ ہے۔

را‘ کے ایجنٹ نے حسین مبارک پٹیل کے نام سے اپنا پاسپورٹ بنا رکھا تھا جس پر ایران کا ویزہ لگا ہوا ہے۔ گرفتار بھارتی ایجنٹ 2013 سے ’را‘ کے لئے کام کررہا تھا اور بھارت کی جانب سے ایرانی پورٹ چاہ بہار میں تعینات تھا۔ بھوشن یادیو ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا اور اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت بلوچستان میں ہی قیام پذیرتھا، ایجنٹ مقامی افراد کو تخریب کاری کے لئے استعمال کرتا تھا جب کہ وہ بلوچستان اور کراچی کو علیحدہ کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔

ذرائع کے مطابق بھوشن یادیو بلوچستان میں اللہ نذرگروپ کے لئے ٹریننگ کمانڈرکے طورپر کام کررہاتھا اور وہ تین مختلف ناموں مبارک حسین، حسن بلوچ اور امداداللہ کے ناموں سے کام کررہا تھا جب کہ بھوشن یادیو مختلف بلوچ دہشت گردوں کو لے کرافغانستان بھی جاتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی سکیورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ کو گرفتار کیا تھا جب کہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔