مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے اخبار ال پائپس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر باغی اور دہشت گردوں کو غیر ملکی امداد بند ہوجائے اور وہ معاہدے کے بھی پابند رہیں تو اس صورت میں شامی حکومت جنگ بند کرنے کے لئے تیار ہے۔
بشار اسد نے کہا کہ دہشت گردوں کو اس وقت 80 ممالک سے امداد مل رہی ہے اور 80 ممالک کے دہشت گرد اس وقت شام میں موجود ہیں اگر دہشت گردوں کو منظم طریقہ سے شام روانہ نہ کیا جائے اور ان کی مالی اور جنگی وسائل پر مبنی امداد بند کی جائے اور دہشت گرد جنگ معاہدے کی پابندی کریں تو اس صورت میں شامی حکومت بھی جنگ بندی کے لئے تیار ہے۔
شامی صدر نے کہا کہ روس اور ایران کی مدد سے شامی حکومت نے دہشت گردوں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا ہے۔
شامی صدر نے شام میں ترکی اور سعودی عرب کی فوجی مداخلت کے بارے میں کہا ہے کہ ایسا ممکنات میں سےہے کیونکہ ترکی اور سعودی عرب اس وقت بھی دہشت گردوں کی پشتپناہی کررہے ہیں اور دہشت گردوں کی پسپائی پر انھیں سخت تشویش لاحق ہے اور ان کی طرف سے فوجی مداخلت ممکن ہے لیکن ترکی اور سعودی فوجی مداخلت کی صورت میں شامی حکومت بھر پور جواب دےگی اور دہشت گردوں کی طرح ان کا بھی مقابلہ کرےگی۔
اطلاعات کے مطابق صدر بشاراسد نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے تو ان کی حکومت جنگ بندی کےلیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات یقینی بنانا ہوگی کہ دہشت گرد جنگ بندی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال نہ کریں، جنگ بندی کے لیے بیرونی دہشت گردوں کواسلحہ کی فراہمی کو روکنا ہوگا اور بیرونی ممالک کو دہشت گردوں کی سپورٹ اور امداد بند کرنا ہو گی ۔