مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے مذموم مقاصد کے لیے عورتوں کے استعمال کی روک تھام کے لیے چیکنگ کا نظام مزید سخت کرنے اور عورتوں کی فنگر پرنٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کاکہناہے کہ ہوائی اڈوں اورسفری راہداریوں پرمرد و زن کی شناخت کے لیے ان کے فنگرپرنٹس لیے جائیں گے۔ سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے کہا کہ عبیر الحربی نامی خاتون شدت پسندنے اپنے شوہر کے ہمراہ پچھلے سال ایک خود کش جیکٹ ریاض سے عسیرمیں یوسف السلیمان نامی خود کش بمبار تک پہنچائی تھی، خاتون نے خود کش جیکٹ کو گاڑی میں اپنے پاؤں تلے چھپارکھا تھا۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب دہشت گردی کا اصلی مرکز ہے منتہی سعودی حکومت کی کوشش ہے کہ دہشت گرد دوسرے ممالک کا رخ کریں اور انھیں اس سلسلے میں سعودی حکومت امداد بھی فراہم کرتی ہے لیکن سعودی عرب اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف ہے۔
اجراء کی تاریخ: 2 فروری 2016 - 12:43
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے مذموم مقاصد کے لیے عورتوں کے استعمال کی روک تھام کے لیے چیکنگ کا نظام مزید سخت کرنے اور عورتوں کی فنگر پرنٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔