مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مذہبی رہنما اور مسجد الحرام کے سابق امام شیخ عادل القلبانی نے دبئی کے ٹی وی چینل این بی سی سے گفتگو میں داعش کے نظریہ پر تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش اور سعودی عرب کا نظریہ یکساں ہے لیکن طریقہ کار میں فرق ہے۔ شیخ عادل القلبانی نے داعش اور سعودی مذہبی فکر کو بنیادی طور پر یکساں قرار دیا، لیکن اس فکر کو عمل میں ڈھالنے کا انداز مختلف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ " ہم بھی داعشی نظریہ فکر کو مانتے ہیں، لیکن اس کا نفاذ بہتر انداز میں کرتے ہیں۔ وہ اپنے خیالات انہیں اصولوں سے اخذ کرتے ہیں جو ہماری کتب میں لکھے ہیں۔“ شیخ عادل کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس فکر پر تنقید نہیں کرتے کہ جس پر داعش کی بنیاد ہے۔
انہوں نے اس رائے کا بھی اظہار کیا کہ بیرونی ممالک اور خفیہ ایجنسیوں نے شدت پسند خیالات رکھنے والے کچھ وہابی لوگوں کو ورغلایا اور پھر پیسے اور اسلحے کی مدد سے داعش کو فروغ دیا۔ سعودی مذہبی رہنما نے داعش کی جانب سے مغربی صحافیوں جیمز فولی اور سٹیون سوٹلوف کے قتل کو بھی داعشی فکر کا نتیجہ قراردیا۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب دہشت گردی کے فروغ کا اصلی مرکز اور مہد ہے جہاں سے دہشت گردی پوری دنیا میں پھیلائی جارہی ہے اور یہ بات بھی اہم ہے کہ دہشت گرد معاویہ اور یزید کی ثقافت پر گامزن ہیں اور سعودی عرب کی ثقافت بھی یزیدی اور معاویائی ثقافت پر مبنی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کے مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز نے وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کو اسرائیلی سپاہی قراردیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 29 جنوری 2016 - 21:47
سعودی عرب کے مذہبی رہنما اور مسجد الحرام کے سابق امام شیخ عادل القلبانی نے داعش کے نظریہ پر تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش اور سعودی عرب کا نظریہ یکساں ہے داعش کا نظریہ وہابی کتب پر مشتمل ہے جبکہ اس سے قبل سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز داعش کو اسرائیلی سپاہی قراردے چکے ہیں۔