اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں یمن، بحرین، شام اور عراق میں سعودی عرب کے وحشیانہ اور سفاکانہ جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک سفارتی تعلقات ختم کرکے اپنے سنگين اور ہولناک جرائم کو چھپا نہیں سکتے سعودی حکومت اپنے ممتاز شہریوں کی تنقید کا جواب سرکاٹ کر دیتی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں یمن، بحرین، شام اور عراق میں سعودی عرب کے وحشیانہ اور سفاکانہ جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک سفارتی تعلقات ختم کرکے اپنے سنگين اور ہولناک جرائم کو چھپا نہیں سکتے سعودی عرب  اپنے ممتاز شہریوں کی تنقید کا جواب  داعش کی طرح سرکاٹ کر دیتا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کو پامال کررہا ہے۔

صدر روحانی نے سعودی عرب کے ممتاز شیعہ رہنما آیت اللہ شیخ باقر النمر کی المناک شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ باقر النمر کا سعودی حکام سے مطالبہ سماجی انصاف ،عدالت اور جمہوریت کا مطالبہ تھا اور ان کے منطقی اور حقیقی مطالبات کا جواب سعودی عرب نے ان کا سر  قلم کرکے دیا اور آزادی بیان کے حامی اور انسانی حقوق کے طرفدار ممالک بالکل خاموش ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط ہیں اور اسلامی و انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف عوام کا رد عمل قدرتی اور طبیعی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شیخ باقر النمر کا تعلق ایران سے نہیں وہ ایک عالمی ، اسلامی اور اخلاقی شخصیت تھے جنکا بہیمانہ قتل کرکے سعودی عرب نے تاریخی جرم کا ارتکاب کیا ہے اور مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیا۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ سعودی عرب سفارتی تعلقات ختم کرکے اپنے ہولناک جرائم کو چھپا نہیں سکتا اور آل سعود کو اللہ تعالی کے عذاب سے امریکہ بھی نہیں بچا سکے گا۔

اس ملاقات میں ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں اجتماعی طور پر سرکاٹنے کے عمل کو وحشیانہ عمل قراردیتے ہوئے شیخ نمر کے بہیمانہ قتل پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف ایران کا کردار بالکل صاف اور شفاف ہے اور ڈنمارک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔