سعودی عرب کی علاقہ میں جاری دہشت گردی اور یمن کے خلاف جنگ افروزی کے با‏عث سعودی عرب کےسالانہ بجٹ کو شدید خسارہ کا سامنا ہے سعودی عرب کا سال 2016 کے لیے 327 ارب ریال خسارے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عرب ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی اور دہشت گردی اور جنگ افروزی کے با‏عث سعودی عرب کےسالانہ بجٹ کو شدید خسارہ کا سامنا ہے سعودی عرب کا سال 2016 کے لیے 327 ارب ریال خسارے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔ بجٹ میں آئندہ سال کے دوران اخراجات کا تخمینہ 840 ارب ریال اور آمدنی کا تخمینہ 513 ارب ریال لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015 کے دوران 608 ارب ریال آمدنی ہوئی ہے۔اس میں سے 73 فی صد رقم تیل کی فروخت سے حاصل ہوئی۔
سعودی کابینہ نے تیل کی مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔نئی قیمتوں کا اطلاق منگل سے ہوگا۔ سعودی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2016کے لیے 840 ارب ریال مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے ایندھن ،بجلی اور پانی پر زرِتلافی سے متعلق نظرثانی کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔وزارت کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر آئندہ پانچ سال کے دوران بتدریج توانائی،پانی اور بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی پر غور کررہی ہے۔
وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اخراجات اور تنخواہوں میں کمی کے علاوہ سرکاری قرضے کے انتظام کے لیے ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی خطے میں دہشت گردوں کی حمایت اور یمن میں جنگ افروزی کے باعث سعودی بجٹ کو شدید خسارہ کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے ایران کو نیچا دکھانے اور ایرانی اقتصاد کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی میں مؤثر کردار ادا کیا اور تل کی پیداوار کو بڑھا کر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی کردی لیکن " چاہ کن را چاہ درپیش " سعودی عرب نے جوکنواں ایران کے لئے کھودا تھا اس میں اب خود ہی گر رہا ہے جبکہ ایران گذشتہ 35 برس سے سعودی عرب اور اس کے آقاؤں امریکہ اور مغربی ممالک کی اقتصادی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہا ہے۔ سعودی عرب کو اگر ایران جیسی پابندیوں کا سامنا کرنا پرے تو وہ ایک دن بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔