پاکستان کے صوبہ سندھ کے ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی سمیت 7 افسران پرفرد جرم عائد کر دی ہے۔

 

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ کے ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی)  سندھ پولیس غلام حیدر جمالی سمیت 7 افسران پرفرد جرم عائد کر دی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے فردِ جرم عائد کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سکیورٹی کے نام پر عدالت کا وقار مجروح کیا گیا.واضح رہے کہ 7 ماہ قبل سندھ ہائی کورٹ کے باہر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)  کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا کی عدالت آمد پر سادہ لباس اہلکاروں نے ان کے گارڈز اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا. واقعے پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت 14 پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ 26 مئی کو آئی جی سندھ عدالت میں پیش ہوئے اور گرفتار افراد سے خطرناک اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔ ڈان نیوز کے مطابق جن افسران پر سندھ ہائی کورٹ نے فرد جرم عائد کی ہے ان میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو، ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل، ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ، ڈی آئی جی چوہدری اسد، ایس ایس پی اسپیشل سروسز یونٹ میجر ریٹائرڈ سلیم، ایس ایس پی ساؤتھ فیصل بشیر میمن شامل ہیں.فرد جرم میں کہا گیا کہ 23 مئی کو سکیورٹی کے نام پرعدالت کا گھیراؤ کیا گیا، نقاب پوش اہلکاروں نے عدالت کے اطراف لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عدالت نے آئی جی کو طلب کیا گیا مگر کوئی بھی پیش نہ ہوا۔عدالت نے استفسار کیا کہ ایس پی طاہر نورانی کہاں ہیں، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ وہ عمرے پر گئے ہوئے ہیں، عدالت نے آئی جی سندھ کو کہا کہ آپ نے انہیں کیوں جانے دیا، اگلی سماعت میں ان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے.پولیس افسران نے عدالت کے روبرو صحت جرم سے انکار کیا. اس کے بعد کیس کی سماعت کل صبح (23 دسمبر) تک ملتوی کردی گئی.