امریکہ کے ایک نامور معیشت دان نے پیشنگوئی کردی ہے کہ سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں کمی عارضی نہیں ہے بلکہ اسے مستقل سمجھنا چاہیے جبکہ سعودی حکام اسے عارضی سمجھتے تھے ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے ایک نامور معیشت دان نے پیشنگوئی کردی ہے کہ سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کمی نہ کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں کمی عارضی نہیں ہے بلکہ اسے مستقل سمجھنا چاہیے جبکہ سعودی حکام اسے عارضی سمجھتے تھے ۔ دبئی میں منعقد ہونے والی عرب اسٹریٹجی فورم کانفرنس کے موقع پر نیویارک یونیورسٹی کے مشہور معیشت دان نوری الروبینی کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بارے میں سعودی عرب کا ردعمل ایسا ہے کہ گویا یہ کمی عارضی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ یہ کمی عارضی نہیں ہے بلکہ یہ مستقل ہے اور اس لئے سعودی عرب کو اس کے ساتھ مطابقت اختیار کرنا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب یہ توقع نہ کرے کہ تیل کی قیمتیں دوبارہ پہلے والی سطح پر آجائیں گی۔ الروبینی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی نہ لانے کی حکمت عملی اس کے حریفوں کے خلاف کسی حد تک ضرور موثر ہے لیکن یہ زیادہ وقت تک کارگر نہیں رہے گی۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی طرف سے گزشتہ ہفتے بتایا گیا کہ سعودی عرب کے بجٹ تخمینے میں تیل کی قیمت تقریباً 60 ڈالر فی بیرل فرض کی گئی ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت اس کے مقابلے میں خاصی کم رہے گی اور یوں متوقع آمدنی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے سعودیہ کے لئے مزید مالی مشکلات پیدا ہوں گی۔
معیشت دان نوری الروبینی کامیاب معاشی پیشنگوئیوں کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے 2008ءکے عالمی مالی بحران کے بارے میں بھی پہلے ہی خبردار کر دیا تھا، اور یہ بحران واقعی ان کی پیشنگوئی کے عین مطابق رونما ہوا۔