مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت ابوالحسن علی بن موسی الرضا شیعوں کے آٹھویں امام ہیں آپ کی ولادت 148 ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی اورآپ کی شہادت 203 ہجری میں طوس میں مامون کے ہاتھوں ہوئی آپ کا مشہور ترین لقب رضا اور کنیت ابو الحسن ہے۔ آپ کے والد کا نام حضرت امام موسی کاظم (ع) جو شیعوں کے ساتویں امام ہیں۔
آپ کو عباسی بادشاہ مامون نے مجبور کرکےمدینہ سے خراسان بلوا لیا اور اپنی ولایت عہدی قبول کرنے پر مجبور کیا۔حضرت امام رضا علیہ السلام نے نیشاپور میں مشہور حدیث سلسلہ الذھب ثبت کروائی ۔ مامون نے اپنے خاص مقاصد کی خاطر مختلف ادیان و مذاہب کے اکابرین کے ساتھ آپ کے مناظرے کروائے جنہیں آپ نے کامیابی کے ساتھ انجام کو پہنچایا۔ آپ کو مامون نے انگور یا انار میں زہر ملا کو آپ کو شہید کردیا
شیخ مفید روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن بشیر نےکہا: مجھے مامون نے حکم دیا کہ اپنے ناخن نہ تراشوں تاکہ معمول سے زیادہ بڑھ جائیں اور اس کے بعد اس نے مجھے تمر ہندی جیسی چیز دے دی اور کہا کہ اس کو اپنے ہاتھوں سے گوند لوں۔ اس کے بعد مامون امام رضا(ع) کے پاس گیا اور مجھے آواز دے کر بلوایا اور کہا کہ انار کا شربت نکال لوں۔ میں نے انار کو دباکر شربت نکالا اورمامون نے وہی شربت امام(ع) کو پلایا اور اس کے دو دن بعد امام (ع) رحلت کرگئے۔ شیخ صدوق نے اس سلسلے میں بعض روایتیں نقل کی ہیں جن میں سے بعض میں ہے کہ انگور زہریلے تھے اور بعض میں زہریلے انار اور زہریلے انگور، دونوں کا ذکر ہے۔
حضرت امام رضا کی شہادت کے بارے میں پیشین گوئیاں اور زیارت کا ثواب
رسول خدا (ص) نے فرمایا: بہت جلد میرے وجود کا ایک ٹکڑا خراسان میں دفن ہوگا، جس نے اس کی زیارت کی خداوند متعال جنت کو اس پر واجب اور جہنم کی آگ کو اس پر حرام کرے گا۔
حضرت علی (ع) نے فرمایا: بہت جلد میرا ایک فرزند خراسان میں مسموم کیا جائے گا جس کا نام میرا نام ہے اور اس کے باپ کا نام موسی بن عمران(ع) کا نام ہے۔ جس نے غریب الوطنی میں اس کی زیارت کی خداوند اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دے گا خواہ وہ ستاروں اور بارش کے قطروں اور درختوں کے پتوں جتنے ہی کیوں نہ ہوں۔
امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: خداوند میرے بیٹے موسی کاظم (ع) کو ایک فرزند عطا کرے گا جو طوس میں مسموم کرکے شہید کیا جائے گا اور غریب الوطنی میں دفن کیا جائے گا۔ جو اس کے حق کو پہچانے اور اس کی زیارت کرے خداوند متعال اس کو ان لوگوں کا ثواب عطا کرے گا جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے انفاق کیا ہے اور خیرات دی ہے اور جہاد کیا ہے۔