ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کو چیلنج کیا ہے کہ اگر وہ یہ ثابت کردیں کہ ترکی داعش سے تیل خریدتا ہے تو وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کو چیلنج کیا ہے کہ اگر وہ یہ ثابت کردیں کہ ترکی داعش سے تیل خریدتا ہے تو وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ روسی صدر کی جانب سے ترکی پر لگایا گیا الزام بہتان ہے اور اگر وہ یہ ثابت کردیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کسی پرکوئی الزام عائد کرتے ہیں تو اسے ثابت بھی کرنا چاہیے اور اگر آپ کے پاس کوئی دستاویزات ہیں تو انہیں سامنے لایا جائے تاہم بہتان طرازی سے کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی روس سمیت ایران، آذربائیجان، عراق، الجزائر، قطر اور نائجیریا سے تیل اور گیس خریدتا ہے تاہم روس کی جانب سے عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کا جواب دینے کے لئے تحمل سے کام لیں گے ، جذباتی بیانات اسٹریٹیجک سطح کی شراکت داری رکھنے والے دو اہم ملکوں کے درمیان مثبت اقدام نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ہمارے تیل حاصل کرنے کے ذرائع سب کے سامنے ہیں۔ واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میرپوتن نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق کانفرنس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ روسی جنگی طیارے کو ترک حدود میں داخل ہونے والی تیل کی سپلائی لائنز کو محفوظ رکھنے کے لئے گرایا گیا جس کی مدد سے ترکی داعش سے تیل خریدتا ہے۔