مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں تشویشناک حقائق سے پردہ اٹھادیا گیا ہے۔ ویب سائٹ antiwar.com کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے پاس 115 ایٹم بم ہیں جبکہ مزید ایٹم بم بنانے کے لئے 660 کلوگرام پلوٹونیم بھی موجود ہے، اور مزید یہ کہ اسرائیل کے پاس ایٹم بم لیجانے والے کروز میزائل بھی موجود ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کا جوہری پروگرام اس لحاظ سے دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے کہ اس ملک نے کبھی بھی باقاعدہ طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جوہری معاملات پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ بھی اس کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اور اداروں کو اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں اور صلاحیت کے بارے میں یقینی طور پر کچھ معلوم نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو یہ پتا ہے کہ اسرائیل نے جوہری تنصیبات اور ہتھیاروں کے لئے کیا حفاظتی اقدامات کررکھے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اسرائیل اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ساری دنیا کے سامنے ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہے، جبکہ ایران کے جوہری پروگرام کو اپنی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے ہمیشہ اس کے خلاف واویلا مچائے رکھتا ہے، حالانکہ ایران کا جوہری پروگرام سول مقاصد کے لئے ہے اور اس کے پاس کوئی ایٹمی ہتھیار بھی نہیں ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 23 نومبر 2015 - 21:40
انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں اسرائیل کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں تشویشناک حقائق سے پردہ اٹھادیا گیا ہے۔