مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں کام کرنے والی ہندوستانی ملازمہ کستوری منی رتھینم نےسعودی عرب کے کفیل پر اپنا بازو کاٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کام کرنے کے لئے سعودی عرب مت جائیں کیونکہ وہاں کے لوگ ظالم اور بے رحم ہوتے ہیں اور ان کی رفتار وحشیانہ ہوتی ہے ۔ کستوری منی رتھینم نے بی بی سی کے ٹیلی وژن پروگرام نیوز نائٹ میں اپنے اوپر ہونے والے مبینہ حملے کی تفصیلات بتائی ہیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملازمت کی غرض سے سعودی عرب جانے پر پابندی عائد کرے۔ کستوری سعودی عرب میں ایک گھریلو ملازمہ تھیں اور اطلاعات کے مطابق ان کے آجراور کفیل نے مبینہ طور پر ان کا ہاتھ اس وقت کاٹ دیا تھا جب انھوں نے اس کے ظلم و زیادتی سے تنگ آ کر گھر سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔کستوری نے نیوز نائٹ کو بتایا کہ سعودی عرب کے شہر ریاض پہنچنے کے بعد ان کے نئے مالکان نے ان کا پاسپورٹ اپنے پاس رکھ لیا تھا اور ان کے ساتھ بُرا برتاؤ شروع کر دیا تھا۔ ۔کستوری کے مطابق پہلے انھیں ایک ماہ کی تنخواہ دی گئی لیکن پھر واپس لے لی گئی تھی۔
کستوری نے ہندوستانی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ ہندوستانیوں کو ملازمت کے لئے سعودی عرب جانے سے روکے کیونکہ وہاں ہندوستانی شہریوں کی تذلیل کی جاتی ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ وزیر خارجہ سشما سوارج کا بھی کہنا تھا کہ حکومت نے اس معاملے پر سعودی حکام سے بات کی ہے۔
ہندوستانی حکومت کی جانب سے کستوری منی رتھنیم کے لیے معاوضے کا اعلان بھی کیا گیا ہے تاہم وہ کہتی ہیں کہ اب وہ نوکری کرنے کے قابل نہیں رہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی کو بھی سعودی عرب نہیں جانا چاہیے کیونکہ سعودی عرب کے لوگ وحشی اور ظالم ہیں اور وہ ہم پر تشدد کرتے ہیں اور ہماری عزت لوٹتے ہیں۔