اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں ایک قرارداد مسودہ تقسیم کیا گیا ہے جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی ،مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کو منجمد کرنے اور اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ نہ چلانے پر زوردیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں ایک قرارداد مسودہ تقسیم کیا گیا ہے جس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی ،مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کو منجمد کرنے اور اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ نہ چلانے پر زوردیا گیا ہے۔ مجوزہ قرارداد کا مسودہ نیوزی لینڈ نے تیار کیا ہے اور اس کو اقوام متحدہ میں متعیّن اسرائیلی اور فلسطینی سفیروں کو بھی بھیجا گیا ہے۔ اس مجوزہ قرارداد میں اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تشدد کا خاتمہ کریں،امن مذاکرات کی تیاری کریں اور دو ریاستی حل کا اعلان کریں جو امن کی جانب جانے کا واحد قابل اعتماد راستہ ہے۔ اس مسودے میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے تعمیرات کا سلسلہ بند کردے۔ آئی سی سی میں غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے دائر کردہ مقدمے کو روکنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔