اجراء کی تاریخ: 13 اکتوبر 2015 - 12:59

جموں وکشمیر ہائیکورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو نہ منسوخ کیا جاسکتاہےاور نہ اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے اور اس سے جموں کشمیر کو خصوصی پوزیشن حاصل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے کشمیر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جموں وکشمیر ہائیکورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ دفعہ 370 دستور کا مستقل حصہ بن چکی ہے جس کو نہ منسوخ کیا جاسکتاہےاور  نہ اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے اور اس سے جموں کشمیر کو خصوصی پوزیشن حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق جموں وکشمیر ہائیکورٹ کے جسٹس حسنین مسعودی اورجسٹس راج کو توال پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ جموں وکشمیرکی آئین ساز اسمبلی نے 1957ء میں تحلیل ہونے سے قبل دفعہ 370 میں ترمیم یااسے منسوخ کرنے کی سفارش نہیں کی جسکی وجہ سے دفعہ 370  نے آئین میں ایک مستقل مقام حاصل کر لیا اور اس میں اب نہ کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے اورنہ ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں کہاگیا ہےکہ دیگر خود مختار ریاستوں نے ہندوستان کیساتھ دستاویز الحاق پر دستخط کئے تھے لیکن جموں و کشمیر ہندوستان میں ضم نہیں ہوئی تھی بلکہ اس نے ہندوستان کیساتھ الحاق کے وقت اپنی محدود خودمختاری برقرار رکھی تھی۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن ہے۔