مہرخبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہےکہ پاکستانی حکومت ایک دوسرے کو کافر کہنے، قتل پر اکسانے اور نفرت انگیز تقاریر کرنے پر کارروائی کرے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی، حکومت نے پہلے ڈائیلاگ پھر ملٹری ایکشن کا فیصلہ کیا، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک زینہ طے کرلیا ہے اور قومی لائحہ عمل پر ملکر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، بغیر ثبوت کے مدارس پر چھاپے نہیں مارے جائیں گے، ایک دوسرے کو کافر کہنے، قتل پر اکسانے، نفرت انگیز تقاریر پر حکومت کارروائی کرے گی، فرقہ واریت، ایک دوسرے کے خلاف مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ مدارس اور ان کی قیادت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور فوج کے معاون ہیں، مدارس میں اے اور او لیولز تک کی تعلیم کو نافذ کرنے پر اتفاق کیا ہے اور علمائے کرام بھی دینی تعلیم کے مضامین کو نصاب میں شامل کرنے پر رضا مند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کو استعمال کرکے مقاصد حاصل کرنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے،گزشتہ حکومتوں نے مدارس کے معاملے پر کچھ نہیں کیا، مدارس کے تمام مالیاتی امور بینکوں کے ذریعے مکمل کیے جائیں گے ان کی فنڈنگ کا طریقہ کار حکومت طے کرے گی جب کہ مدارس کی آسان رجسٹریشن کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تمام علمائے کرام نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر اتفاق کیا ہے جو تفرقہ بازی اور سخت تقریر کرتے ہیں ان کے خلاف دہشت گردی کے کیسز بنیں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ویزا سسٹم پر صوبائی حکومتوں سے مل کر طریقہ کار بنایا جائے گا جب کہ این جی اوز کے بارے میں بھی نئی پالیسی تیار کی جاچکی ہے جسے جلد سامنے لائیں گے۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق پاکستان کے سبھی مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں بلکہ صرف وہابی مدارس دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں اور وہابی مدارس ہی دہشت گردوں کی تربیت کررہے ہیں جن سے درجنوں دہشت گرد گرفتار بھی کئے جاچکے ہیں لیکن ٹھوس شواہد کے باوجود پاکستانی حکومت وہابی مدارس کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔