مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی وحشی حکومت نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک اور پاکستانی شہری کا سرقلم کردیا ہے سعودی عرب میں پاکستانی شہریوں کو اپنے دفاع کا بھی حق نہیں ہے اور نہ ہی انھیں وکیل فراہم کیا جاتا ہے۔سعودی وزارت داخلہ کے مطابق منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری ذوالفقارعلی محمد منشیات چھپاکر اسمگلنگ کررہا تھا جس پر اسے سزائے موت دی گئی جس کے بعد سعودی عرب میں رواں برس سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی تعداد 128 ہوگئی۔
گزشتہ سال سعودی عرب میں سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی تعداد 87 تھی جس میں 13 پاکستانی بھی شامل تھے جب کہ 1995 میں ایک سال کے دوران سب سے زیادہ 192 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں اسلام کے نام غیر اسلامی قوانین کا نفاھ کیا جاتا ہے منشیات کے الزام میں گردن کاٹنے کی سزا اسلامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ذرائع کے مطابق آل سعودی دنیا بھر میں بھیانک جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن انھیں کسی جرم میں کبھی سزا نہیں دی جاتی ہے سعودی عرب کے غیر انسانی اور غیر اسلامی قوانین کا نفاذ صرف غریب افراد پر ہوتا ہے۔