مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں 2001 سے 2011 کے درمیان مسلمانوں کی آباد میں 3 کروڑ 40 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندوؤں کی شرح 80 فیصد سے کم ہوئی ہے۔ ہندوستانی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2011 میں ہندوستان کی کل آبادی ایک ارب 21 کروڑ 9 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل تھی، دس برسوں میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 13.8 کروڑ سے بڑھ کر 2011 تک 17.22 کروڑ 22 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ان دس سالوں میں ملک کی مجموعی آبادی میں ہندوؤں کی تعداد 0.7 فیصد کم ہوکر 96 کروڑ 63 لاکھ سے زائد ہے۔ بھارت میں عیسائیوں کی آبادی 2 کروڑ 78 لاکھ، سکھوں کی آبادی 2 کروڑ 8 لاکھ، بودھ مت کے ماننے والے 84 لاکھ جب کہ جین مذہب کے ماننے والوں کی آبادی 45 لاکھ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مذاہب اور مسلک کے ماننے والوں کی تعداد 79 لاکھ ہے۔
2001 سے 2011 کے درمیان ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 24.6 فی صد جب کہ ہندوؤں میں اضافے کی شرح 16.8 رہی۔ ہندوستان میں آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کی تعداد 79.8 فی صد، مسلمانوں کی آبادی 14.2 ہے، اس کے علاوہ ہندوستان میں آباد 2.3 فیصد لوگوں کا مذہب عیسائیت، سکھ مت کے ماننے والے 1.7 فی صد، بودھ مت کے ماننے والے 0.7 فی صد ہیں اور جین مذہب کے ماننے والے 0.4 فی صد ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2022 میں بھارت کی آبادی چین سے بھی تجاوز کرجائے گی۔